Maktaba Wahhabi

90 - 234
اَنْصِبُوْا اِلٰی مَجَالِسِھِمُ الَّتِیْ کَانُوْا یْجْلِسُوْنَ فِیْھَا اَنْصَابًا وَ سَمُّوْھَا بِاَسْمَآئِھِمْ فَفَعَلُوْا وَ لَمْ تُعْبَدْ حَتّٰی اِذَا ھَلَکَ اُولٰٓئِکَ و نُسِیَ الْعِلْمُ عُبِدَتْ)) ’’اورانہوں نے کہا ہرگز نہ چھوڑو اپنے معبودوں کو اور نہ چھوڑو ودؔ اور سواعؔ کو اور نہ یغوثؔ اور یعوقؔ اور نسرؔ کو) فرماتے ہیں: ’’ یہ سب قومِ نوح علیہ السلام کے صالح لوگ تھے، جب وہ مر گئے تو شیطان نے اُن کی قوم کو یہ بات سمجھائی کہ یہ نیک لوگ جس جگہ بیٹھتے تھے وہاں بطورِ یادگار پتھر نصب کرو اور اس پتھر کو اُن کے نام سے پکارو، سو اُنہوں نے ایسا ہی کیا۔ جب اگلے لوگ مر گئے اور علم اُن سے جاتا رہا تب اُن کی اولاد نے اُن یادگاروں کی پرستش شروع کر دی‘‘[1] علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ: ((قَالَ غَیْرُ وَاحِدٍ مِّنَ السَّلَفِ لَمَّا مَاتُوْا عَکَفُوْا عَلٰی قُبُوْرِھِمْ ثُمَّ صَوَّرُوْا تَمَاثِیْلَھُمْ ثُمَّ طَالَ عَلَیْھُمُ الْاَمَہُ فَعَبَدُوْھُمْ۔)) ’’ اکثر سلف صالحین نے بیان کیا ہے کہ جب وہ مر گئے تو پہلے یہ لوگ ان کی قبروں کے مجاور بنے، پھر ان کی تصاویر بنائیں، پھر زمانہ دراز گزرنے پر ان کی عبادت کرنے لگ گئے‘‘[2] سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا تُطْرُوْنِیْ کَمَااَطْرَتِ النَّصَارَی ابْنَ مَرْیَمَ اِنَّمَا اَنَا عَبْدٌ فَقُوْلُوْا عَبْدُ اللّٰهِ وَ رَسُوْلُہٗ۔))[3]
Flag Counter