Maktaba Wahhabi

88 - 234
سے کیا مراد ہے؟ اسی لیے وہ ابوطالب کوعبدالمطلب کے مذہب پر قائم رہنے کی تلقین کرتے رہے۔ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کا برا کرے جن کی نسبت ابوجہل اصل دین لا ِلہ ِلا اللہ کے مفہوم کو بہتر جانتا تھا۔ 5۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا کو مسلمان کرنے کی پوری پوری کوشش کی تھی۔ 6۔ جو لوگ ابو طالب اور اس کے اسلاف کو مسلمان سمجھتے ہیں، اس میں ان کی بھی تردید ہے۔ 7۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو طالب کے حق میں مغفرت کی دعا کی مگر اللہ تعالیٰ نے نہ صرف اس کی مغفرت نہیں کی بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مشرکین کے لیے دعا کرنے سے بھی روک دیا۔ 8۔ برے لوگوں کی صحبت ہمیشہ نقصان دہ ہوتی ہے۔ 9۔ اکابر واسلاف کی تعظیم میں غلو کرنا نقصان دہ ہے۔ 10۔ باطل پر ستی پر عہد جاہلیت سے استدلال[اہل باطل کا پرانا وطیرہ ہے]۔ 11۔ نجات کا دارومدار زندگی کے آخری اعمال پر ہے کیونکہ اگر ابو طالب بوقت وفات کلمہ کا اقرار کرلیتا تو اسے ضرور فائدہ ہوتا۔ 12۔ گمراہ لوگوں کے دلوں میں راسخ اس بڑے مغالطے کے بارے میں غور و فکر کرناچاہئے، اس لیے کہ ابوطالب کے قصہ میں مذکور ہے کہ سرداران مکہ اسی مغالطہ کی بنا پر ابوطالب سے جھگڑتے رہے جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مبالغہ اور تکرار کے ساتھ ابوطالب کے سامنے کلمہ حق، کلمہ توحید پیش کیا۔ چونکہ ان لوگوں کے ہاں یہ بہت بڑی بات تھی کہ آبا اجداد کے دین کو چھوڑا نہیں جاسکتا اسی لیے وہ اپنی بات پر ڈٹے رہے۔ اس باب کی شرح: باب: اِنَّکَ لَا تَھْدِیْ مَنْ اَحْبَبْتَ… یہ باب بھی اپنے سے پہلے والے باب کی نظیر اور مثال ہے۔ اور یہ اس طرح سے ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم علی الاطلاق تمام مخلوق سے افضل تھے؛ اور اللہ تعالیٰ کے ہاں آپ کا مقام و مرتبہ سب سے اعلی تھا؛ اور ان سب سے بڑھ کر قربت کا وسیلہ رکھتے تھے؛ مگر آپ بھی اپنے محبوب افراد کو زبردستی راہ راست پر نہیں لاسکتے؛ یعنی توفیق دینا آپ کے بس میں نہیں۔ بیشک یہ کام صرف اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے؛ اور وہ دلوں کو ہدایت دینے میں بھی ایسے ہی متفرد اوراکیلا ہے جیسے مخلوقات کو پیداکرنے میں۔ پس اس سے واضح ہو جاتا ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہی مبعود برحق ہے۔ اور جہاں تک اللہ تعالیٰ کے اس فرمان گرامی کا تعلق ہے: ﴿وَاِِنَّکَ لَتَہْدِیْ اِِلٰی صِرَاطٍ مُسْتَقِیْمٍ﴾[شوری ۵۲] ’’اور بلاشبہ آپ یقینا سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کرتے ہیں۔‘‘ تویہاں پر ہدایت سے مراد ہدایت بیان ہے۔ اس میں شک نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ وحی کو لوگوں تک پہنچانے والے ہیں ؛ جس کی وجہ سے مخلوق کی ایک بڑی تعداد نے ہدایت پائی ہے۔
Flag Counter