Maktaba Wahhabi

76 - 234
اُن کے دلوں سے دور ہو تی ہے توپوچھتے ہیں: تمہارے رب نے کیا حکم دیا ہے؟ توکہتے ہیں: حق ہی فرمایا ہے۔ اور وہ عالی شان اور سب سے بڑا ہے۔‘‘ چنانچہ اس کلامِ ربانی کو شیطان چوری چھپے سننے کی کوشش کرتے ہیں اور یہ صف بصف زمین سے آسمان تک اوپر تلے سننے پر آمادہ رہتے ہیں۔(راوئ حدیث) سیدنا سفیان رضی اللہ عنہ نے شیاطین کے صف بصف اوپر تلے ہونے کی حالت کو اپنا ہاتھ ٹیڑھا کر کے اور اُنگلیوں میں فاصلہ دے کر بتایا کہ اس طرح کھڑے ہوتے ہیں۔ جب سب سے اُوپر والا شیطان کوئی بات سنتا ہے تو وہ اپنے سے نیچے والے کو بتاتا ہے اور وہ اپنے سے نیچے والے کو بتاتا ہے یہاں تک کہ وہ ساحر یا کاہن کو بتا دیتا ہے۔ پس کبھی کاہن کو بتانے سے پہلے ہی شہاب اُس کو جلا دیتا ہے اور کبھی بات بتانے کے بعد اس پر آ کر گرتا ہے۔ پس شیطان ایک بات کے ساتھ سو جھوٹ ملاتا ہے۔ اگر کوئی بات سچ ہو جائے تو کہا جاتا ہے کہ فلاں روز فلاں کاہن نے یوں ہی نہ کہا تھا چنانچہ صرف ایک سچی بات جو آسمان سے سنی گئی تھی، کی وجہ سے کاہن کو سمجھا جاتا ہے‘‘[1] حضرت نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِذَا اَرَادَ اللّٰهُ تَعَالٰی اَنْ یُّوْحِیَ بِالْاَمْرِ تَکَلَّمَ بِالْوَحْیِ اَخَذَتِ السَّمٰوٰتُ مِنْہُ رَجْفَۃً اَوْ قَالَ رَعْدَۃً خَوْفًا مِّنَ اللّٰهِ تَعَالٰی فَاِذَا سَمِعَ ذٰلِکَ اَھْلُ السَّمٰوٰت صُعِقُوْا وَ خَرُّوْا ِللّٰهِ سُجَّدًا فَیَکُوْنُ اَوَّلَ مَنْ یَّرْفَعُ رَاْسَہٗ جِبْرِیْلُ فَیُکَلِمُہُ اللّٰهُ مِنْ وَحْیِہٖ بِمَا اَرَادَ ثُمَّ یَمُرُّ جِبْرِیْلُ عَلَی الْمَلَائِکَۃِ کُلَّمَا مَرَّ بِسَمَآئٍ سَاَلَہٗ مَلَائِکَتُھَا مَا ذَا قَالَ رُبُّنَا یَا جِبْرِیْلُ فَیَقُوْلُ جِبْرِیْلُ قَالَ الْحَقَّ
Flag Counter