Maktaba Wahhabi

52 - 234
15۔ اہل جاہلیت سے مشابہت اختیار کرنے کی ممانعت۔ 16۔ دوران تعلیم غلطی پر ناراضگی کے اظہار کا جواز۔ 17۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے(إِنہا السنن)فرما کر عمومی اصول بیان فرمادیا۔ 18۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرماناکہ: ’’ تم لوگ پہلی امتوں(یہود ونصاری)کے طریقوں پر چلو گے۔‘‘یہ حدیث آپ کی علامت نبوت میں سے ہے کیونکہ آج کل بعینہ ایسا ہو رہا ہے۔ 19۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں جن کاموں اور باتوں پر یہود و نصاری کی مذمت فرمائی ہے وہ دراصل ہمیں تنبیہ ہے تاکہ ہم ان کاموں سے بچ کر رہیں۔ 20۔ یہ اصول طے شدہ ہے کہ عبادات کی بنیاد اللہ تعالیٰ کے حکم اور امرپر ہے۔ اس سے قبر کے سوالات پر تنبیہ ہے۔ قبر میں پہلا سوال یہ ہو گا کہ تیرا رب کون ہے؟ یہ تو واضح ہے۔دوسرا سوال ہوگا: تیرا نبی کون ہے؟ اس کا تعلق امور غیبیہ سے ہے اور تیسرا سوال کہ تیرا دین کیا ہے؟اس پر آیت اجعل لناإِلہً دلالت کرتی ہے۔ 21۔ اہل کتاب کے طور طریقے بھی اسی طرح مذموم ہیں جیسے مشرکین کے طوراطوار مذموم ہیں۔ 22۔ جو شخص نیا نیا مسلمان ہوا ہو اس کے دل میں دور کفر و شرک کی عادات و اطوار کا پایا جانا بعید ازقیاس نہیں۔ جیسا کہ پیش نظر واقعہ میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے اس قول سے واضح ہے کہ:’’ ہمارا زمانہ کفر ابھی نیا نیا گزرا تھا۔‘‘ اس باب کی شرح: درخت اور پتھر وغیرہ سے تبرک بیشک ایسا کرنا شرکیہ اور مشرکین کا عمل ہے۔ علماء کرام رحمۃ اللہ علیہم کا اس پر اتفاق ہے کہ کسی درخت ؛ پتھر یا زمین کے کسی کونے سے یا درگاہ وغیرہ سے تبرک مشروع نہیں ہے۔ بلکہ اس قسم کا تبرک درحقیقت میں ان چیزوں میں غلو کا نتیجہ ہے ؛ جو بڑھتے بڑھتے آخر کار ان کو ہی پکارنے او ران کی عبادت بجالانے تک پہنچ جاتا ہے۔ یہی چیز تو شرک اکبر ہے؛ جیسا کہ اس سے پہلے اس کی حدود و قیود بیان ہوچکی ہیں۔ یہ حکم ہر چیز کے لیے عام ہے۔ حتی کہ مقام ابراہیم اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرہ اور بیت المقدس میں موجود چٹان اور دیگر فضیلت والی جگہوں کا بھی یہی حکم ہے۔ جہاں تک کعبہ شریف میں حجر اسود کو بوسہ دینے اوررکن یمانی پر ہاتھ سے مسح کرنے کا تعلق ہے ؛ تو یہ اللہ تعالیٰ کی عبودیت اور اس کی تعظیم اور اس کی عظمت کے سامنے سرتسلیم خم کرنے سے تعلق رکھتا ہے؛ اوراس میں عبادت کی روح پائی جاتی ہے۔ اس میں درحقیقت اللہ تعالیٰ خالق و مالک کی تعظیم اور اس کی بندگی ہے۔ جب کہ پہلے ذکر کردہ چیزوں میں مخلوق کی تعظیم اور ان کی بندگی ہے۔
Flag Counter