Maktaba Wahhabi

48 - 234
1: اس تفصیل سے دم اور تعویذات کی وضاحت ہوئی۔ 2: التِولۃ کا مفہوم بھی واضح ہوا۔ 3: غیر شرعی دم، تمیمہ اور تولہ تینوں شرک ہیں ؛ ان میں سے کوئی بھی مستثنی نہیں ہے۔ 4: نظربد اور زہریلے کیڑوں کے کاٹے کا غیر شرکیہ دم اس ممنوع جھاڑ پھونک میں سے نہیں۔ 5: قرآنی تعویذت کے بارے میں اہل علم کی مختلف آرا ہیں۔ بعض نے انہیں جائز اور بعض نے نا جائز قرار دیا ہے۔ 6: نظربد سے تحفظ کی خاطر جانوروں کے گلے میں تانت باندھنا بھی شرک ہے۔ 7: تانت باندھنے والے پر شدید و عید وارد ہوئی ہے۔ 8: کسی کے گلے میں باندھے ہوئے تعویذ کو کاٹ پھینکنے کا ثواب اور اس کی فضیلت بھی عیاں ہو رہی ہے۔ 9: ابراھیم نخعی رحمۃ اللہ علیہ کا قول اہل علم کے مذکورہ بالا اختلاف کے منافی نہیں کیونکہ ان کے کلام سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے اصحاب یعنی شاگرد مرادہیں۔ اس باب کی شرح: تعویذ اور جھاڑ پھونک کا بیان تمائم سے مراد وہ چیزیں ہیں جو[گلے وغیرہ میں] لٹکائی جاتی ہیں ؛اور پھر ان کے ساتھ ایک دلی تعلق اور امید وابستہ ہو جاتی ہے۔ اس کے متعلق بھی وہی عقیدہ ہوتا ہے جو کڑے اور دھاگے وغیرہ کے متعلق ہوتا ہے؛ جیسا کہ اس سے پہلے بیان گزر چکا۔ ان میں سے کچھ تعویذ دھاگے شرک اکبر ہوتے ہیں۔ جیسے وہ چیزیں جن میں شیاطین یا جنات یا کسی دیگر سے مشکل دور کرنے کے لیے مدد طلب کی جاتی ہے۔پس ایسے امور جن پر اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کا کوئی اختیار نہیں ؛ ان میں مشکل کشائی کے لیے غیر اللہ سے مدد طلب کرنا یہ حقیقی شرک ہے۔ اس کی تفصیل آگے آئے گی۔ اور کچھ ایسے ہیں جو کہ حرام ہیں۔ مثال کے طور پر ایسے نام وغیرہ اور ایسی عبارتیں لکھنا جن کی کچھ سمجھ نہ آتی ہو؛کیونکہ یہ شرک کا سبب بنتے ہیں۔ قرآن وحدیث پر مشتمل تعویذ: جن میں آیات یا مسنون دعائیں وغیرہ لکھی ہوئی ہوں ؛ تو زیادہ بہتر یہی ہے کہ ان کو بھی لکھ کر نہ لٹکایا جائے۔ کیونکہ ایسا کرنا شارع علیہ السلام سے ثابت نہیں ہے۔ اور نہ ہی اس سلسلہ میں میں شریعت میں کوئی نص وارد ہوئی ہے۔ اور اس کی دوسری وجہ یہ ہے کہ: یہ کام حرام تک رسائی کا سبب بن جاتا ہے۔ اور اکثر طور پر ان قرآنی آیات کے تعویذ رکھنے والے ان کا احترام نہیں کرپاتے۔ خصوصاً جب وہ گندی جگہوں پر داخل ہوتے ہیں۔
Flag Counter