Maktaba Wahhabi

39 - 234
ذراغور کریں کہ جب اللہ تعالیٰ اور اس کے ساتھ ساتھ غیر اللہ سے محبت کرنے والے مسلمان نہیں تو اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر شریکوں سے محبت کرنے والوں یا اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر صرف غیر اللہ سے محبت کرنے والوں کا کیا حال ہو گا؟ 6۔ اور ایک دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ذی شان بھی ہے کہ:’’جس آدمی نے کلمہ لا اِلہ اِلا اللہ کا اقرار کیا ؛اور معبودان باطلہ کا انکار کیا اس کا مال اور خون(جان)محفوظ ہوگیا اور اس کا حساب یعنی باقی معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے۔‘‘ یہ فرمان مبارک کلمہ لا اِلہ اِلا اللہ کے معنی و مفہوم کو صحیح طور پر واضح کرتاہے۔ کہ محض اس کلمہ کو زبان سے ادا کرلینے اور اس کے معنی کی معرفت حاصل کرلینے، اقرار کرلینے اور اکیلے اللہ کو بغیر شریک ٹھہرائے پکار لینے سے مال و جان کو تحفظ نہیں مل جاتا بلکہ مال و جان کو تحفظ اسی وقت ہی مل سکتا ہے جب اس کے ساتھ ساتھ معبودان باطلہ کا انکار بھی کیا جائے۔ یاد رہے کہ اگر کسی نے ان باتوں میں سے کسی ایک میں بھی ذرا سا شک یا توقف کیا تو اس کی جان اور مال کو تحفظ و امان حاصل نہ ہوسکے گا۔ غور کریں یہ مسئلہ کس قدر اہم، عظیم اور کس قدر واضح ہے اور مخالفین کے خلاف کتنی بڑی قاطع دلیل ہے۔ اس باب کی شرح: توحید کی تفسیر اور لا إلہ إلا اللہ کی گواہی۔ ان دونوں کا ایک ہی معنی ہے۔ اوران کا تعلق مترادفین کے ایک دوسرے پر عطف کے باب سے ہے۔ یہ مسئلہ دین کے بڑے اہم ترین مسائل میں سے ہے؛ جیسا کہ مؤلف رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایاہے۔ تفسیر ِتوحید کی حقیقت یہ ہے کہ: توحید کا علم ہونا: اور اس بات کا اعتراف کرنا کہ اللہ تعالیٰ اپنی تمام صفات کمال میں اکیلے اور وحدہ لاشریک ہیں ؛ اور اسی کے لیے خالص عبادت بجا لانا۔ اس کا اصل مرجع دو باتیں ہیں: اول: غیر اللہ سے ہر قسم کی الوہیت کی نفی ؛ یہ کہ انسان اچھی طرح جان لے اوریہ عقیدہ رکھے کہ صرف وہی الوہیت کا مستحق ہے؛ اور مخلوق میں سے کوئی ایک بھی عبودیت میں سے کسی ایک چیز کا بھی کچھ بھی مستحق نہیں ہوسکتا؛ خواہ وہ کوئی نبی اور رسول ہو یا پھر کوئی مقرب فرشتہ وغیرہ۔ عبادت میں مخلوق میں سے کسی ایک کا بھی کوئی بھی حصہ نہیں ہے۔ دوم: صرف اللہ وحدہ لاشریک لہ کے لیے الوہیت کا اثبات ؛ اس کی وحدانیت اور انفرادیت کا اقرار۔ یعنی تمام عالی شان صفات کمال صرف ایک اللہ کے لیے مانی جائیں۔ اس لیے کہ صرف خود یہ عقیدہ رکھ لینا ہی کافی نہیں ہے؛ حتی کہ انسان تمام تر دین کو صرف اور صرف اللہ کی رضا کے لیے خالص کردے۔ اور اسلام اور ایمان کے ارکان بجا لائے۔ احسان کے مراتب پورے کرے۔ اور اللہ تعالیٰ کے حقوق اور مخلوق کے حقوق ادا کرے۔ اس تمام عمل سے مقصود صرف اورصرف اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کا حصول ہو۔ او ریہ بھی جان لینا چاہیے کہ اس کلمہ کی مکمل درست تفسیر اور اس کے معانی کی حقیقی تکمیل اسی صورت میں ممکن ہے جب غیراللہ
Flag Counter