Maktaba Wahhabi

28 - 234
انتہائی قوی توکل ؛کہ انسان کا دل کسی بھی معاملہ میں مخلوق کی طرف نہ لگے۔اور نہ ہی وہ اپنے دل میں ان چیزوں سے کچھ دلچسپی رکھے۔ نہ ہی ان سے اپنی زبان سے سوال کرے اور نہ ہی اپنے حال سے۔ بلکہ اس کا ظاہر اور باطن ؛ اوراقوال و افعال ؛ اس کی محبت اور بغض اور دیگر تمام احوال سے مقصود و مطلوب صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی رضامندی اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت ہو۔ اس عظیم الشان مقام تک رسائی کے لیے لوگوں کے مختلف درجات ہوتے ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَ لِکُلِّ دَرَجٰتٌ مِّمَّا عَمِلُوْا﴾[الانعام ۱۳۲] ’’ہر ایک کے لیے وہ درجات ہیں جو انہوں نے عمل کیا۔‘‘ تحقیق /یعنی توحید کی حقیقت کا مطلب یہ نہیں ہے کہ صرف تمنائیں رکھی جائیں ؛ اورحقائق سے خالی دعوے کئے جائیں۔اور نہ ہی میٹھی اور جوٹھی امیدیں رکھی جائیں۔ بیشک یہ اس وقت ہوتا ہے جب دلوں میں عقائد اور ایمان اور ’’احسان ‘‘ کے حقائق موجود ہوں اور اعلی اخلاقیات سے ان کی تصدیق ہوتی ہے؛ اور اس کے ساتھ ہی جلیل القدر اعمال صالحہ بھی بجا لائے جائیں۔ پس جو کوئی توحید کے حقائق کو ان کی روشنی میں پورا کرتا ہے؛تو اسے وہ تمام فضائل حاصل ہونگے جن کی طرف اس باب میں اشارہ گزرا ہے۔ واللہ اعلم۔
Flag Counter