Maktaba Wahhabi

228 - 234
4۔ سبحان اللہ کے متعلق یہ و ضاحت ہوگئی کہ بطور انکار و اظہارے تعجب یہ کلمہ کہا جاسکتا ہے۔ 5۔ یہ کہ مسلمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ سے بارش کی دعا کرایا کرتے تھے۔ ان ابواب کی شرح: اللہ تعالیٰ پر قسم اٹھانے کے بیان میں اللہ تعالیٰ کو مخلوق کے سامنے بطورسفارشی پر پیش کرنے کی ممانعت یہ دونوں کام اللہ تعالیٰ کے حق میں بے ادبی اور گستاخی اور توحید کے منافی ہیں۔ جہاں تک اللہ تعالیٰ پر قسم اٹھانے کا تعلق ہے ؛ تو غالب طور پر ایسا اس وقت کیا جاتا ہے جب انسان کے دل میں اپنے متعلق خود پسندی اور خود نمائی کا عنصر آجائے؛ اوروہ اللہ تعالیٰ پر جرأت کرنے لگے۔ حالانکہ ایسا کرنا اللہ تعالیٰ کی شان میں بڑی بے ادبی ہے۔ اور انسان کا ایمان اس وقت تک پورا نہیں ہوسکتا جب تک ان تمام چیزوں سے محفوظ اور سلیم نہ ہو۔ اور جہاں تک اللہ تعالیٰ کو مخلوق کے سامنے سفارشی بنا کر پیش کرنے کا تعلق ہے؛ تو اللہ عزو جل اس سے بہت بلند و بالا ہیں کہ انہیں مخلوق کے پاس سفارشی بنایا جائے۔ اس لیے کہ ہمیشہ ایسے ہوتا ہے کہ جس کو سفارشی بنایا جاتا ہے ؛ اس کا رتبہ اس سے کم ہوتا ہے جس کے پاس سفارش پیش کرنا مقصود ہو۔ ایسا کرنا تو اللہ تعالیٰ کے ساتھ بے ادبی ہے۔ پس ایسی چیزوں کا ترک کرنا واجب ٹھہرا۔ اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ جو لوگ اللہ کی بارگاہ میں سفارش کریں گے؛ وہ بھی اس کی اجازت سے ہی سفارش کریں گے۔ کیونکہ یہ سبھی اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہیں ؛ اور اس کے سامنے لرزاں و ترساں رہتے ہیں۔ تو پھر کیا عالم ہوگا جب معاملہ ہی الٹا دیا جائے اور اللہ تعالیٰ کو سفارشی بنادیا جائے۔ اللہ پاک بہت بڑے؛ عظیم شان والے؛ بلند و بالا مرتبہ والے ہیں ؛ سبھی گردنیں اس کے سامنے جھکی ہوئی ہیں۔ اور تمام کائنات اس کے سامنے پست اور سرنگوں ہے۔
Flag Counter