Maktaba Wahhabi

218 - 234
اس باب کے مسائل 1۔ مذکورہ احادیث میں تصویر بنانے والوں کے لیے شدید وعید بیان ہوئی ہے۔ 2۔ اس وعید کا سبب قباحت و حرمت یہ ہے کہ یہ عمل، اللہ تعالیٰ کی جناب میں بہت بڑی بے ادبی اور گستاخی ہے۔ جیسا کہ حدیث قدسی میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’اس سے بڑا ظالم کون ہو گا جو میری طرح پیدا کرنے اور بنانے کی کوشش کرتا ہے۔‘‘ 3۔ اللہ تعالیٰ کی عظیم قدرت اور مخلوق کی کمزوری اور ازحد عاجزی کا بھی بیان ہے کہ یہ لوگ ایک ذرہ، ایک دانہ یا ایک جو بھی بنانے پر قادر نہیں۔ 4۔ احادیث میں صراحت ہے کہ تصویر بنانے والوں کو سب سے زیادہ سخت عذاب ہو گا۔ 5۔ بیشک اللہ تعالیٰ ہر تصویر کے بدلے ایک جان پیدا کرے گا جس کے ذریعے سیمصور کو جہنم میں عذاب دیا جائیگا۔ 6۔ اور مصور کو اس کی بنائی ہوئی تصاویر میں روح پھونکنے کا حکم دیا جائے گا مگر وہ اس میں روح نہ پھونک سکے گا۔ 7۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ تصویر جہاں بھی ہو اسے مٹا دینے کا حکم ہے۔ شرح الباب: یہ باب بھی سابقہ باب کی ایک فرع ہے؛ یہ کہ کسی انسان کے لیے یہ بات ہرگز حلال نہیں کہ وہ اپنی نیت میں ؛ اقوال وافعال میں یا کسی بھی طرح سے اللہ تعالیٰ کا شریک بنائے۔’’ ند‘‘عربی زبان میں مشابہ اور ملتے جلتے کو کہتے ہیں ؛ بھلے یہ کسی دور کی نسبت کی وجہ سے ہو۔ تصاویر بنانا درحقیقت اللہ تعالیٰ کی تخلیق کی مشابہت ہے۔ اورمخلوق الٰہی میں جھوٹ اورتزویر و ملاوٹ ہے۔ اسی وجہ سے شارع نے انتہائی سخت الفاظ میں ایسا کرنے سے منع کیا ہے۔ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ [بقیہ حاشیہ]: اور بڑے بڑے قبے بنانے سے نہیں رکتے اصل میں یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی کھلم کھلا مخالفت کر رہے ہیں اور شریعت مطہرہ سے برسرپیکارجنگ ہیں اور سب سے بڑا ظلم یہ ہو رہا ہے کہ قبرستان میں مسجدیں بنا رہے ہیں اور پھر ان پر چراغاں بھی ہو رہا ہے حالانکہ یہ سب چیزیں کبائر میں سے ہیں۔امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کے شاگروں اور دوسرے فقہاء نے ان اُمور کو حرام قرار دیا ہے۔ ابو محمد المقدسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ’’قبروں پر چراغاں کرنا اگر جائز ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چراغاں کرنے والے پر لعنت نہ کرتے۔ دوسرا نقصان یہ ہے کہ مال بیکار ضائع ہوتا ہے جس کا کوئی فائدہ نہیں۔ تیسرا نقصان یہ ہے کہ قبروں کی تعظیم اس طرح کی جاتی ہے جیسے مشرکین بتوں کی تعظیم کیا کرتے تھے۔ ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر پر چراغاں کرنے والے پر لعنت کی ہے لہٰذا ثابت ہوا کہ قبرستان میں مسجد بنانا جائز نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’یہود و نصاریٰ کو اللہ تعالیٰ نے اس لئے ملعون قرار دیا کہ وہ انبیاء کی قبروں کو عبادت گاہ اور مسجدیں بنا لیتے تھے، اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اُمت کو خبردار کیا ہے۔‘‘(متفق علیہ)۔قبرستان میں نماز پڑھنے کی ممانعت کو خصوصیت کے ساتھ اس لئے ذکر کیا ہے کہ اس سے بت پرستوں سے مشابہت پائی جاتی ہے جیسے بت پرست اپنے بتوں کو پوجتے ہیں اور ان سے تقرب حاصل کرنے کی کوشش کرتے تھے، ان سے مشابہت ہو جاتی ہے اس لئے ممانعت کر دی گئی۔
Flag Counter