Maktaba Wahhabi

206 - 234
الشَّیْطٰنِ۔))[1] ’’اس چیز کی حرص کر جو تیرے لیے مفید ہو۔ اور صرف اللہ تعالیٰ سے مدد مانگ۔ اور عاجزوکاہل ہو کر نہ بیٹھا رہ۔ اور اگر تجھے کوئی پریشانی لاحق ہو تو یوں نہ کہہ، اگر میں یہ کر لیتا تو یوں ہو جاتا۔ بلکہ یوں کہہ یہ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہے، اس نے جو چاہا سو کیا۔ اس لیے کہ ’’اگرمگر‘‘کہنا شیطانی عمل ودخل کا سبب بنتا ہے‘‘[2] اس باب کے مسائل: 1۔ اس باب میں سورہ آل عمران کی دو آیات(154اور 168)کی تفسیر ہے[جن میں اگروگرکہنے والے منافقین کا تذکرہ ہے]۔ 2۔ نقصان ہونے پر اگر مگر کہنے کی واضح الفاظ میں ممانعت۔ 3۔ اس کی علت کا بیان کہ ’’ اگروگر‘‘ کہنے سے شیطانی عمل دخل کا دروازہ کھلتا ہے۔ 4۔ اس حدیث میں اچھی گفتگو کی رہنمائی کی گئی ہے۔ 5۔ مفید چیز کے حصول کی ترغیب اور اس سلسلے میں اللہ تعالیٰ سے مدد مانگنے کی تلقین۔ 6۔ عاجزی، کاہلی، اور سستی کی ممانعت۔ اس باب کی شرح: باب: اگر وگر کہنے کی ممانعت جان لینا چاہیے کہ کسی انسان کا لفظ ’’لو‘‘ یعنی ’’اگر وگر ‘‘ کا استعمال کرنادو طرح سے ہوتا ہے: مذموم اور محمود۔ مذموم: اگر کسی انسان سے کوئی کام ہوچکا ہو؛ یا اس پر کوئی ایسے حالات پیش آگئے ہوں جنہیں وہ پسند نہ کرتا ہو؛ تو وہ اس صورت میں
Flag Counter