Maktaba Wahhabi

201 - 234
3۔ اس حدیث میں آقا اور مالک کو تعلیم دی گئی ہے کہ وہ اپنے غلام کے لیے میرا جوان؛میرالڑکا اور میرا غلام کے الفاظ کے استعمال کرے۔ 4۔ اور غلام کو تعلیم دی گئی ہے کہ وہ اپنے آقا کو سیِد ِ اور مولاکے الفاظ سے پکارے۔ 5۔ ان ہدایات سے اصل مقصود یہ ہے کہ انسان کا عقیدہ توحید مکمل طور پر پختہ ہوحتی کہ الفاظ کے استعمال میں بھی توحید کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے انتہائی حزم و احتیاط ملحوظ رکھی جائے۔ اس باب کی شرح: باب: کسی کو میرا بندہ اور میری بندی کہنے کی ممانعت یہ تعلیم بطور استحباب کے ہے کہ انسان میرے بندے اور میری بندی کے بجائے ؛ میرا غلام؛ اورمیرا خادم؛ یا میری باندی کہہ کر پکارے۔ تاکہ الفاظ کی حد تک بھی کسی محذور[ممنوعہ کام]کا ارتکاب نہ ہو ؛ بھلے اس میں کہیں دور کی کوئی وجہ پائی جاتی ہو۔ ایسا کرنا حرام نہیں ؛ بلکہ یہ بطور ادب کے ؛ اور پاکیزہ الفاظ کی کمالِ حفاظت کے ہے؛ تاکہ کسی طرح بھی کسی ممنوعہ کام کا ارتکاب نہ ہو۔ بیشک الفاظ میں ادب کا اختیار کرنا کمال ِ اخلاص کی دلیل ہے؛ خصوصاً یہ الفاظ جو اس مقام پر بہت ضروری ہیں۔
Flag Counter