Maktaba Wahhabi

192 - 234
نیز ابن ابی حاتم ہی نے صحیح سند کے ساتھ مجاہد رحمۃ اللہ علیہ سے﴿لَئِنْ اٰتَیْتَنَا صَالِحًا﴾کی تفسیر میں بیان کیا ہے آدم و حوا کو خدشہ تھا کہ مبادا ہمارا بچہ انسان نہ ہو۔ حسن بصری اور سعید رحمہما اللہ وغیرہ اہل علم سے اسی قسم کے اقوال مروی ہیں۔ اس باب کے مسائل: 1۔ ہر وہ نام رکھنا جس میں غیر اللہ کی طرف عبدیت کی نسبت ہو،حرام ہے۔ 2۔ سورہ اعراف کی آیت 190کی تفسیر بھی واضح ہوئی کہ شرکیہ نام رکھنا منع ہے۔ 3۔ مذکورہ واقعہ میں آدم و حوا علیہا السلام کے جس شرک کا ذکر ہے وہ صرف بچے کا نام رکھنے کی حد تک تھا۔ حقیقی شرک نہ تھا۔ 4۔ کسی کے ہاں صحیح و تندرست اولاد کی ولادت بھی اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے۔ 5۔ اسلاف امت شرک فی الطاعت اور شرک فی العبادت کے مابین فرق کرتے تھے۔ اس باب کی شرح: اولاد ملنے پر اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا اس باب کے اس عنوان سے مقصود یہ ہے کہ بیشک جس کسی پر اللہ تعالیٰ انعام کرتے ہیں ؛ اور اولاد سے نوازتے ہیں ؛ اور پھر نعمت کو یوں مکمل کیا کہ اس اولاد کو جسمانی لحاظ سے بالکل صحت منداور تندرست بنایا۔اب اس نعمت کے شکرانے کا اتمام یہ ہے کہ ان کے دین کی اصلاح کی جائے۔ اور اللہ کی اس نعمت پر اس کا شکر بجا لایا جائے۔ اور اپنی اولاد کو کسی غیر اللہ کی بندگی کی طرف منسوب نہ کریں۔ اور نہ ہی اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو غیر اللہ کی طرف منسوب کریں۔ بیشک ایسا کرنا کفران نعمت اور توحید کے منافی ہے۔ [1]
Flag Counter