Maktaba Wahhabi

164 - 234
نہیں ؛لگی اور وہ اسے اجنبی سا محسوس کر رہا ہے تو یہ منظر دیکھ کر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: ’’ ان لوگوں کا ڈر عجیب ہے کہ اللہ کی محکم آیات سن کر ان پر رقت طاری ہو جاتی ہے اور متشابہ آیات سن کر(اور نہ مان کر)ہلاکت میں پڑتے جارہے ہیں ‘‘[1] اور جب قریش نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے رحمن کا ذکر سنا تو انہوں نے اس کا انکار کیا۔ تب اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں آیت نازل فرمائی: ﴿وَ ھُمْ یَکْفُرُوْنَ بِالرَّحْمٰنِ …﴾(الرعد:۳۰) ’’اوروہ رحمن کا انکار کرتے ہیں ؛ …‘‘[2](تفسیر ابن جریر الطبری) اس باب کے مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ کے اسماء یا صفات میں سے کسی چیز کے انکار سے ایمان ختم ہوجاتا ہے۔ 2۔ سورہ رعد کی آیت 30 کی تفسیر بھی واضح ہوئی۔[جس میں اللہ تعالیٰ کی صفت رحمن کا تذکرہ ہے]۔ 3۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ جو بات سننے والے کے فہم سے بالا تر ہو اسے بیان نہیں کرنا چاہیے۔ 4۔ اس کی وجہ بھی بیا ن ہوئی کہ اس سیسننے والا، اللہ اور اس کے رسول کی تکذیب کا خواہ مخواہ مرتکب ہوجاتا ہے اگرچہ اس کا قصدو ارادہ تکذیب کا نہ بھی ہو۔ 5۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کے قول سے واضح ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے کسی نام یا صفت کا انکار ہلاکت و تباہی کا سبب ہے۔ اس باب کی شرح: اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات کے منکر کا حکم
Flag Counter