Maktaba Wahhabi

161 - 234
’’ یہ آیت ان دو آدمیوں کے متعلق نازل ہوئی جن کا کسی معاملہ میں اختلاف ہو گیا تھا تو ان میں سے ایک نے کہا کہ ہم یہ معاملہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پیش کرتے ہیں۔ دوسرے نے کہا: نہیں، یہ معاملہ کعب بن اشرف یہودی کے پاس لے چلتے ہیں۔ چنانچہ وہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس چلے آئے تو ان میں سے ایک نے سارا واقعہ ان کے گوش گزار کر دیا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس شخص سے استفسار کیا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فیصلہ نہیں کرانا چاہتا تھا، کیا یہ ٹھیک کہہ رہا ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں!چنانچہ انہوں نے تلوار سے اس کا کام تمام کردیا۔‘‘(تفسیر الدر المنثور للسیوطی) اس باب کے مسائل: 1۔ سورہ نسا کی آیت 60 کی تفسیر اور طاغوت کے معنی کی وضاحت ہوئی۔ 2۔ سورہ بقرہ کی آیت 11کی تفسیر بھی معلوم ہوئی کہ:’’ فساد کرنے والے خود کو اصلاح کار کہتے ہیں۔‘‘ 3۔ سورہ اعراف کی آیت 56کی تفسیر بھی معلوم ہوئی جس میں زمین میں فساد کرنے سے روکا گیا ہے۔ 4۔ سورہ مائدہ کی آیت 50کی تفسیر بھی ہے کہ ا:للہ تعالیٰ سے بڑھ کر بہتر فیصلہ کرنے والا کوئی نہیں۔ 5۔ اس باب میں مذکور اول الذکر آیت کی تفسیر میں شعبی کا قول بھی سامنے آیا ہے۔ 6۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ سچا ایمان دار کون ہے اور جھوٹا کون۔ 7۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے منافق کے ساتھ جو سلوک کیا اس کا ذکر بھی ہے۔ 8۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ کسی شخص کا ایمان اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا جب تک اس کی تمام تر خواہشات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ک شریعت کے تابع نہ ہوں۔ ٭٭٭ ہر انسان پر واجب ہوتا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کو اپنا حاکم / فیصلہ ساز نہ بنائے۔ اور جن امور میں لوگوں کے مابین اختلاف ہو ؛ انہیں فیصلہ کے لیے اللہ اور اس کے رسول کی طرف لوٹانا چاہیے۔ اس طرح انسان کا سارے کا سارا دین اللہ کے لیے ہو جائے گا؛ اور اس کی توحید صرف اللہ کی رضا کے لیے خالص ہوگی۔ ہر وہ انسان جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام سے ہٹ کر فیصلے /قانون سازی کرتا ہے؛ یقیناً طاغوت کے مطابق فیصلے کرتا ہے۔ بھلے وہ یہ خیال کرتا ہو کہ وہ مؤمن ہے؛ مگرحقیقت میں وہ جھوٹا ہے۔ پس ایمان اس وقت تک کامل اور درست نہیں ہوسکتا جب تک دین کے اصول اورفروع میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلوں کو تسلیم نہ کر لیا جائے؛ اور دیگر تمام امور میں بھی ؛ جیسا کہ مصنف رحمۃ اللہ علیہ نے اس باب میں بتایا ہے۔ پس جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کو چھوڑ کر کسی سے فیصلہ لیتا ہے؛ وہ اسے رب بناتاہے؛ اور طاغوتی فیصلہ لیتا ہے۔
Flag Counter