Maktaba Wahhabi

151 - 234
((اَلَآ اُخْبِرُکُمْ بِمَا ھُوَ اَخْوَفُ عَلَیْکُمْ عِنْدِیْ مِنَ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ قَالُوْا بَلٰی یَا رَسُوْلَ اللّٰهِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم قَالَ الشِّرْکُ الْخَفِیُّ یَقُوْمُ الرَّجُلُ فَیُصَلِّیْ فَیُزَیِّنُ صَلٰوتَہٗ لِمَا یَرٰی مِنْ نَّظرِ رَجُلٍ۔))[1] ’’کیا میں تمہیں وہ بات نہ بتاؤں جس کا خوف مجھے تم پر مسیح دجال سے بھی زیادہ ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول!کیوں نہیں ؟(ضرور بتلائیے) آپ نے فرمایا: وہ ہے شرک خفی کہ کوئی شخص نماز کے لیے کھڑا ہو اور وہ اپنی نماز کو محض اس لیے سنوار کر پڑھے کہ کوئی شخص اسے دیکھ رہا ہے‘‘[2] اس باب کے مسائل: 1۔ سورہ الکہف کی آیت 110کی تفسیر معلوم ہوئی۔ 2۔ عمل صالح میں اگر غیر اللہ کا معمولی سا بھی دخل ہو جائے تو وہ سارا عمل مردود اور ضائع ہو جاتا ہے۔ 3۔ اور اس کا اساسی سبب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے مکمل طورپر مستغنی ہے۔ 4۔ ریا والے عمل کے ضیاع کا ایک سبب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے ساتھ شریک کیے جانے والے تمام شرکاء سے اعلی اور افضل ہے۔ 5۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے بارے میں بھی ریا کا اندیشہ تھا۔ 6۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ریا کی تفسیر کرتے ہوئے یوں فرمایا: کوئی آدمی نماز جیسا عمل کرتے ہوئے محض اس لیے اسے عمدہ طور پر ادا کرے کہ کوئی اسے دیکھ رہا ہے۔
Flag Counter