Maktaba Wahhabi

143 - 234
اس باب کے مسائل: 1۔ یہ کہ اللہ تعالیٰ پر توکل کرنا اور بھروسہ رکھنا دینی فریضہ ہے۔ 2۔ بلا شک و شبہ ایمان کی شرطوں میں سے بھی ہے۔ 3۔ سورہ الانفال کی آیت 2 کی تفسیر بھی ہوئی۔ 4۔ سورہ الانفال کی اس آیت کے آخری جملہ:﴿وَّعَلٰی رَبِّھِمْ یَتَوَکَّلُوْنَ﴾کی تفسیر۔ 5۔ سورہ الطلاق کی آیت 3 کی تفسیر بھی واضح ہوئی[کہ جو لوگ اللہ تعالیٰ پر توکل کرتے ہیں ان کے لیے وہی کافی ہے]۔ 6۔ اس کلمہ’حَسْبُنَا اللّٰهُ وَ نِعْمَ الْوَکِیْلُ‘ کی اہمیت اور عظمت؛ سیدنا ابراہیم علیہ السلام اور سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے انتہائی مشکل اور شدید پریشانی کے عالم میں یہی کلمہ پڑھا۔ اس باب کی شرح: اگر تم مؤمن ہو تو صرف اللہ تعالیٰ پر توکل کرنا چاہیے اللہ تعالیٰ پر توکل کرنا توحید اور ایمان کے بہت بڑے اور عظیم ترین واجباب میں سے ہے۔ اورجس قدر انسان کا اللہ تعالیٰ پر توکل مضبوط ہوگا؛ اسی اعتبارسے اس کا ایمان بھی مضبوط ہوگا؛ اور توحید کامل ہوگی۔ انسان اپنے ہر ایک کام کے کرنے ؛ یا اس کو چھوڑنے یا ارادہ وغیرہ میں ؛ دینی اور دنیاوی امور میں اللہ تعالیٰ پر توکل کرنے کے لیے مجبور ہے۔ اللہ تعالیٰ پر توکل کی حقیقت یہ ہے کہ انسان اچھی طرح سے جان لے کہ تمام کے تمام امور صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہیں۔ اور جو کچھ اللہ تعالیٰ چاہتے ہیں وہ ہو جاتا ہے؛ اور جو کچھ نہیں چاہتے ؛ وہ نہیں ہوتا۔ اور بیشک نفع و نقصان دینے والی ذات ؛ نوازنے والی اور محروم رکھنے والی ہستی صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی ہے۔ اس کے بغیر نہ ہی کسی کی نیکی کرنے کی کوئی قوت ہے؛ اور نہ ہی برائی سے بچنے پر اس کا کوئی بس چلتا ہے۔ لا حول و لاقوۃ إلا باللہ العلی العظیم۔ اس علم کے حاصل ہونے کے بعد انسان کو چاہیے کہ دینی اور دنیاوی مصلحتوں کے حاصل کرنے اور برائی اور نقصان سے بچنے کے لیے صرف اور صرف اللہ تعالیٰ پر توکل کرے۔اوراس ہستی پر اتنا پختہ اعتماد ہو کہ یہ اعتماد انسان کو اس کے مطلوب تک پہنچادے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنے مطلب اورنفع بخش اسباب کو حاصل کرنے کے لیے خود بھی کوشش کرے۔[ایسا کرنا کسی بھی لحاظ سے توکل کے منافی نہیں ہے]۔ پس جب بھی انسان اس علم و اعتماد اور پختہ یقین کے ساتھ چلتا رہے ؛ تو وہ اللہ تعالیٰ پر حقیقی توکل کرنے والا ہے۔ اسے خوشخبری ہو کہ اللہ تعالیٰ اسے اس کے تمام امور میں کفایت کر جائیں گے ؛ جیسا کہ اس نے متوکلین سے وعدہ کیا ہوا ہے۔ اور جو بھی ان چیزوں کو غیراللہ کے ساتھ معلق کردے ؛ تو وہ مشرک ہے؛ کیونکہ اس کا توکل اور اعتماد غیر اللہ پر ہے؛ اس کا دلی تعلق غیر اللہ سے ہے۔ اس کے امور اسی کے سپرد کر دیے جائیں گے؛ اور نتیجہ میں ناکامی اوررسوائی کے علاوہ کچھ نہیں ملے گا۔ أعاذنا اللہ منہ۔
Flag Counter