Maktaba Wahhabi

120 - 234
قریب نہ آسکتا ہو تو کیا اس کاتوڑ کرنا یا اس کو ختم کرنے کے لیے کلام استعمال کرنا درست ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا: اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اس سے پڑھنے والے کا مقصود اصلاح ہے، نفع مند اور مفید شے کے استعمال کی ممانعت نہیں۔‘‘ حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:((لَا یَحُلُّ السِّحْرَ إِلَّا سَاحِرٌ)) [1] ’’ جادو گر ہی جادو کو(غیر شرعی طریقے سے)زائل کرسکتا ہے۔‘‘ امام ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ((أَلنُّشْرَۃُ حَلُّ السِّحْرِ عَنِ الْمَسْحُوْرِ وَھِیَ نَوْعَانِ؛ احدھما: حَل بِسِحْرٍ مِّثْلِہٖ وَ ھُوَ الَّذِیْ مِنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ وَ عَلَیْہِ یُحْمَلُ قَوْلُ الْحَسَنِ۔ فَیَتَقَرَّبُ النَّاشِرُ وَالْمُنْتَشِرُ إِلَی الشَّیْطٰنِ بِمَا یُحِبُّ فَیُبْطِلُ عَمَلَہٗ عَنِ الْمَسْحُوْرِ۔والثانی: أَلنُّشْرَۃُ بِا لرُّقْیَۃِ وَ التَّعَوُّذَاتِ وَ الْٔأَدْوِیَۃِ وَ الدَّعْوَاتِ الْمُبَاحَۃِ فَہٰذَا جَآئِزٌ۔))[زاد المعاد 124/4] ’’سحرزدہ سے جادو کو زائل کرنا نشرہ کہلاتا ہے۔ اس کی دو قسمیں ہیں: ایک قسم تو یہ ہے کہ جادو کو جادو کے ذریعہ زائل کیا جائے۔ یہ ناجائز اور شیطانی عمل ہے۔ اس صورت میں جادو کرنے کے لیے اس کے پسندیدہ کام کرتے ہیں اور وہ ایسے امور بجالاتے ہیں کہ شیطان خوش ہو کر سحر زدہ سے اپنا اثر ہٹا لیتا ہے۔ حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کا یہ قول اسی معنی پر محمول کیا جائے گا۔ دوسری صورت یہ ہے کہ دم،تعوذات، ادویات اور جائز و مباح ادعیہ سے اس کا علاج کیا جائے؛ یہ بلاشبہ جائز ہے۔‘‘ اس باب کے مسائل 1۔ اس باب سے ثابت ہوا کہ جادو کے ذریعے جادو کاعلاج کرنا منع ہے۔ 2۔ اس باب میں وضاحت کے ساتھ جائز اور ناجائز علاج کا بیان کیا گیا ہے جس سے تمام اشکالات اور شبہات دور ہوباتے ہیں۔ اس باب کی شرح: نشرہ کا مطلب ہے: جادو زدہ انسان سے جادو کے اثرات کا توڑ کروانا۔ اس سلسلہ میں مصنف رحمۃ اللہ علیہ نے علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ کا تفصیلی کلام نقل کیا ہے۔ اس میں کیا جائز ہے اور کیا ناجائز ہے۔ ابن قیم کا بیان اس سلسلہ میں کافی ہے۔
Flag Counter