شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : "شرعی دلائل دو قسم کے ہیں : (۱) سمعی دلائل۔ (۲) عقلی دلائل ۔ (اس کی تفصیل یہ ہے کہ ) شرعی دلائل سے مراد ایسے دلائل ہیں جنہیں شریعت نے ثابت کیا ہے اور بطور دلیل کے پیش کیا ہے، اور دلیلِ شرعی سے وہ معاملات بھی مراد لئے جاتے ہیں جن کو شریعت نے مباح قرار دیا ہے اور اس کی اجازت دی ہے، تو سمعی دلائل تو وہ ہیں جو صرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خبر کے ذریعہ ہی معلوم ہوسکتے ہیں ، البتہ عقلی دلائل وہ ہیں جنہیں شریعت نے بطور دلیل کے پیش کیا اور اس کی طرف توجہ دلائی ہے" [1]۔ 5۔ علم کلام ، فلسفہ اور ایسے غیبی امور جو عقل سے ماواراء ہوں اس میں جانے سے گریز کرنا ، اورقرآن وحدیث کے فرامین کے متعلق اہل کلام کی باطل تاویلات کا رد کرنا۔ 6۔ کسی مسئلہ کے متعلق قرآن وحدیث میں ذکر کردہ تمام دلائل کو یکجا کرکے باہمی تطبیق دینا (پھر اس مسئلہ کے متعلق کوئی رائے قائم کرنا)۔ اہل سنت والجماعت ، اللہ عزوجل کے اسماء و صفات [2]کے معاملہ میں گزشتہ اصولوں کے ساتھ ساتھ چند اور اصول بھی ذکر کرتے ہیں جو یہ ہیں : 1۔ اللہ عزوجل کو صرف ان صفات کے ساتھ موصوف کیا جائے جو صفات خود اللہ عزوجل نے یا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی ہیں ، اور اس معاملہ میں قرآن و حدیث سے ہرگز بھی تجاوز نہ کیا جائے۔ 2۔اس بات کا قطعی یقین ہو کہ جو صفات اللہ عزوجل نے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ عزوجل کے لئے بیان فرمائی ہیں ان صفات میں مخلوق کے ساتھ کسی قسم کی تشبیہ (مشابہت ) نہیں ہے۔ 3۔اللہ عزوجل کی صفات کی کیفیت کو سمجھنے کی چاہت سے قطعی طور پر گریز کیا جائے ۔[3] |