نزدیک ایک ہی سکہ کے دو رخ ہیں ، اور ان کے نزدیک شرک محض سیاسی شرک ہے۔
[1]اوریقیناً یہ اس نظریہ توحید کے معنی و مفہوم میں تحریف ہے جس توحید کا حکم اللہ عزوجل نے اپنے بندوں کو دیا ہے ، اور اس شرک کے معنی میں بھی تحریف ہے جس شرک سے اس نے اپنے بندوں کو باز رہنے کی تلقین کی ہے، اور توحید اور شرک کا جو معنی یہ لوگ کرتے ہیں اس کا بے شمار دلائل سے رد کیا جاسکتا ہے جن میں سے چند درج ذیل ہیں :
1۔ دعوت دین کا طریقہ و منہج واضح اور ثابت ہے اور کبھی اس میں تبدیلی نہیں ہوسکتی ، کیونکہ اللہ کی جانب بلانا دراصل عبادت ہے ، اور عبادت میں کتاب و سنت اور خلفاء راشدین کے طریقہ کی اتباع لازم ہے ، چاہے زمانہ کتنا ہی دور کا ہو اور کتنا ہی بدل کیوں نہ گیا ہو۔
|