Maktaba Wahhabi

34 - 127
کا بھی ہے :[وَاعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰهِ جَمِيْعًا وَلَا تَفَرَّقُوْا} ”سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوط پکڑ لو اور تفرقہ میں نہ پڑو"، اور اسی معنی کے ذریعہ آپ جان سکتے ہیں کہ مختلف فرقے ، گروہ اور جماعتیں ، مسلمانوں کی اس جماعت کے مفہوم سے خارج ہیں [1]، کیونکہ ان کے عقائد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عقائد جیسے نہیں ہیں ، ان کا منہج نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے منہج جیسا نہیں ہے، اور نہ ہی ان کا راستہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا راستہ ہے، انہوں نے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کی ہے، بعض تو مخالفت میں حد سے گزر گئے ، بعض کی مخالفت کم رہی، لیکن جس نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ذرا سی بھی مخالفت کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بہرحال ان سے کچھ بھی تعلق نہیں ہے، کیونکہ حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں حوض کوثر پر تمہارا ستقبال کروں گا، جو میرے پاس آئے گا وہ اس حوض سے سیراب ہو گا ، اور جس نے ایک دفعہ پی لیا وہ دوبارہ کبھی پیاسا نہیں ہوگا، میرے پاس کچھ لوگ آئیں گے، میں انہیں پہچانتا ہوں گا اور وہ مجھے پہچانتے ہوں گے، پھر میرے اور ان کے درمیان رکاوٹ حائل کردی جائے گی، میں کہوں گا کہ :وہ مجھ سے (تعلق رکھتے) ہیں ، تو مجھے بتایا جائے گا کہ: آپ نہیں جانتے انہوں نے آپ کے بعد (دین میں) کیا اضافے کر لئے تھے ، تو میں کہوں گا: (انکے لئے ) ہلاکت ہو بربادی ہو" ۔[2] تو یہ لوگ مسلمان ہوں گے [3]لیکن انہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوض سے دور ہٹادیا جائے گا، کیونکہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عقیدے، عمل، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس منہج سے علیحدگی اختیار کرلی تھی جو منہج اللہ عزوجل نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینہ مبارک پر نازل کیا تھا تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تا حیات اس منہج پر قائم رہیں ۔ 2۔ مسلمانوں کا ایک امیر پر جمع ہوجانا، اور اس کی دلیل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے کہ: "تین چیزیں ایسی ہیں جن کے ہوتے ہوئے مسلمان کے دل میں غلول (خیانت ) نہیں رہ سکتی (۱) اپنے عمل کو اللہ عزوجل کے لئے خاص کرلینا (۲) مسلمانوں کے ائمہ (علماء اور حکمران) کے لئے خیر خواہی کرنا، (۳) مسلمانوں کی جماعت کو لازم پکڑنا" ۔
Flag Counter