Maktaba Wahhabi

107 - 127
شروع کردے، اور میں اپنی امت کے متعلق گمراہ کرنے والے اماموں سے خوفزدہ ہوں"[1]۔ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی امت پر کسی بیرونی دشمن کا خوف نہ تھا جس کا یہودی اور عیسائیوں کی طرح کفر واضح ہو ، کیونکہ اللہ تعالی نے فیصلہ فرمادیا ہے اور اس کا فیصلہ اٹل ہے ، اور فیصلہ یہ ہے کہ اللہ تعالی کسی دشمن کو اس وقت تک ہم پر مسلط نہیں فرمائے گا جب تک ہم خود یہ دروازہ نہ کھول لیں اور اپنے دشمن کے لئے راستہ صاف نہ کردیں ، اور دوسری بات یہ ہے کہ شر اور مصائب اندرونی دشمن کی جانب سے آتے ہیں جو کہ گمراہ کرنے والے اماموں کی صورت میں ہیں جو بدعات اور خواہش پرستی کا شکار ہیں۔ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "اللہ تعالی کا فرمان ہے: [وَلَنْ يَّجْعَلَ اللّٰهُ لِلْكٰفِرِيْنَ عَلَي الْمُؤْمِنِيْنَ سَبِيْلًا ] ترجمہ: "اور اللہ نے کافروں کے لیے مسلمانوں پر (غالب آنے کی) ہرگز کوئی گنجائش نہیں رکھی"۔اس آیت کے متعلق مختلف اقوال ہیں ، ایک قول یہ ہے کہ اللہ تعالی نے مسلمانوں کو یہ غلبہ حجت اور دلائل میں عطا فرمایا ہے، کیونکہ کافروں کے دلائل ان کے رب کے ہاں بودے اور باطل ہیں، ایک قول یہ ہے کہ یہ غلبہ آخرت کا ہے ، جہاں تک دنیا کا تعلق ہے تو کافر کبھی کبھار مسلمانوں پر غالب آکر انہیں تکلیف اور اذیت پہنچاتے رہیں گے، ایک قول یہ ہے کہ کافروں کے مسلمانوں پر غلبہ کی گنجائش مسلسل نہیں ہوگی ، بلکہ جب بھی کبھی کافر کسی وقت میں مسلمانوں پر غالب آئیں گے تو انہیں دوبارہ سے مغلوب کرد یا جائے گا اور مسلسل غلبہ مسلمانوں ہی کو حاصل ہوگا، اور ایک قول یہ ہے کہ یہ آیت اپنے ظاہر پر ہی ہے (یعنی اللہ تعالی کبھی کافروں کو مسلمانوں پر غالب آنے کی گنجائش نہیں دے گا) اور اس میں الحمد للہ کوئی اشکال بھی نہیں ہے، کیونکہ اللہ تعالی نے اس بات کی ضمانت دی ہے کہ وہ کبھی بھی کافروں کے لئے مسلمانوں پر غالب آنے کی کوئی راہ فراہم نہیں کرے گا، اور اگرکبھی کافر مسلمانوں پر غالب آئے تو یہ خود مسلمانوں کی ہی فراہم کردہ راہ سے آئیں گے اور اس راستے کی فراہمی کا سبب مسلمانوں کا اپنے دین کے احکامات کی نافرمانی اور گناہوں کی آلودگی ہے، تو خود مسلمان ہی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت سے رو گردانی کر کے کافر کو راستہ فراہم کرتا ہے اور اس گھاٹی کو کھلا چھوڑ کر خود پر اپنے دشمن کے تسلط کو اسی طرح لازم کر لیتا ہے جس طرح صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین نے اس گھاٹی کو غزوہ احد کے دن کھلا چھوڑ دیا تھا جس پر ڈٹے رہنے کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا تھا، پھر جب دشمن کو اس گھاٹی سے ان پر چڑھائی کا راستہ ملا تو وہ ان پر چڑھ دوڑا"[2]۔ لہذا اہل علم کے اتفاق سے جب یہ بات حتمی ہے کہ بدعات اس امت کے لئے گناہوں سے زیادہ خطرناک ہیں تو
Flag Counter