’’اللہ‘‘ ’’لا‘‘ کی محذوف خبر کا بدل ہے۔ مکمل جملہ یوں ہے: ’’لا إلہ حق إلہ اللّٰہ‘‘ ہمارے ذکر کردہ مکمل جملہ میں ’’حق‘‘ محذوف کو خبر ماننے سے مندرجہ ذیل اشکال کا جواب ہوجاتا ہے۔ اشکال یہ ہے کہ: ’’لَا اِلٰہَ الَّا اللّٰہ‘‘ کیوں کر کہا جاسکتا ہے جب کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ بہت سے ایسے معبود ہیں جن کی عبادت کی جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بھی انہیں معبود کہا ہے اور ان کے پجاری بھی انہیں معبود کے نام سے موسوم کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: {فَمَا اَغْنَتْ عَنْھُمْ آلِھَتُھُمُ الَّتِی یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مِنْ شِیٍٔ لَّمَّا جَائَ أَمَرَ رَبُّکَ} (ہود: ۱۰۱) ’’جب تمہارے رب کا حکم آجائے گا تو ان کے وہ معبود جنھیں وہ اللہ کے علاوہ پکارتے ہیں ان کے کسی کام نہیں آئیں گے۔‘‘ کیسے ممکن ہے کہ ہم الوہیت کو غیر اللہ کے لیے ثابت کریں جب کہ تمام پیغمبروں نے اپنی قوموں سے کہا تھا۔ {اعْبُدُوْ اللّٰہَ مَالَکُمْ مِّنْ إِلٰہٍ غَیْرُہٗ} (الاعراف: ۵۹) ’’اللہ کی عبادت کرو تمہارے لیے اس کے علاوہ کوئی معبود اور الوہیت کے لائق نہیں۔‘‘ ’’لا الہ الا اللہ‘‘ میں ’’حق‘‘ کو خبر مان لینے سے اس اشکال کا واضح طور پر جواب ہوجاتا ہے۔ ہم کہیں گے کہ : ’’یہ معبودان جو اللہ تعالیٰ کے علاوہ پوجے جارہے ہیں، ہیں تو معبود ہی لیکن باطل ہیں، سچے معبود نہیں ہیں، اور نہ انہیں الوہیت کا کچھ حق ہے۔ اس مفہوم پر اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد دلالت کر رہا ہے۔ {ذَلِکَ بِأَنَّ اللّٰہَ ھُوَ الْحَقُّ وَأَنَّ مَا یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖ ھُوَ الْبَاطِلُ وَأَنَّ اللّٰہَ ھُوَ الْعَلِّیُّ الْکَبِیْرٌo} (الحج: ۶۲) ’’یہ اس سبب سے ہے کہ اللہ ہی ہستی میں حق ہے اور جن چیزوں کی اللہ کے سوا |