Maktaba Wahhabi

116 - 220
ظاہر فرماتا ہے، قطعی طور پر اس کے وجود پر دلالت کرتی ہیں۔ دوم:… اللہ تعالیٰ کی ربوبیت پر ایمان: یعنی یہ کہ وہی تنہا رب ہے، اس کا نہ کوئی شریک ہے نہ مددگار۔ ’’رب‘‘ اس ذات کو کہتے ہیں جس کو قوتِ خلق، بادشاہی اور فرماں روائی حاصل ہو۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی خالق نہیں، اس کے علاوہ کوئی بادشاہ نہیں اور اس کے علاوہ کسی کا حکم نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {أَلَا لَہُ الْخَلْقُ وَالْأَمْرِ} (الاعراف: ۵۴) ’’یاد رکھو اللہ ہی کے لیے خاص ہے خالق ہونا اور حاکم ہونا۔‘‘ اور فرمایا: {ذٰلِکُمُ اللّٰہُ رَبُّکُمْ لَہُ الْمُلْکُ وَالَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖ مَا یَمْلِکُوْنَ مِنْ قِطْمِیْرٍ} (فاطر: ۱۳) ’’یہی اللہ تمہارا پروردگار ہے، اسی کی سلطنت ہے اور اس کے سوا جن کو تم پکارتے ہو وہ تو کھجور کی گٹھلی کے چھلکے کے برابر بھی اختیار نہیں رکھتے۔‘‘ نہیں جانا جاتا کہ مخلوق میں سے کوئی بھی اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کا انکار کرتا ہو۔ ہاں خود سر اور بد اعتقاد ضرور انکار کرتا ہے جیسا کہ فرعون نے کیا تھا۔ اس نے اپنی قوم سے کہا تھا: {أَنَا رَبُّکُمُ الْأَعْلیٰ} (النازعات: ۲۴) ’’میں تمہارا رب اعلیٰ ہوں۔‘‘ اور کہا تھا: {یَا أَیُّہَا الْمَلَأُ مَا عَلِمْتُ لَکُمْ مِّنْ إِلٰہٍ غَیْرٍی} (القصص: ۳۸) ’’اے اہل دربار مجھ کو تمہارا اپنے سوا کوئی معبود معلوم نہیں ہوتا۔‘‘ لیکن یہ عقیدے کی رو سے نہیں تھا، اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
Flag Counter