گے کہ اے کاش!ہم نے اللہ کی اطاعت کی ہوتی اور ہم نے رسول کی اطاعت کی ہوتی۔‘‘ موت کے بعد جوکچھ ہوگا ان پر ایمان لانا ’’ایمان بہ یوم آخر‘‘ ہی سے متعلق ہے، مثلا: (الف) فتنہ قبر پر ایمان لانا: یعنی دفن کے بعد میت سے اس کے رب، اسکے دین اور اس کے نبی کے بارے میں سوال ہوگا۔ جو ایمان لائے ہوئے ہوں گے انہیں اللہ تعالیٰ حق بات پر ثابت قدم رکھے گا، چنانچہ وہ کہے گا۔ میرا رب اللہ، میرا دین اسلام اور میرے نبی محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہیں۔ اور جو ظالم ہوں گے ان کو وہ گمراہ کردے گا۔ چنانچہ کافر کہے گا: ’’ہائے ہائے میں نہیں جانتا۔ ‘‘ اور جو منافق اور شکوک وشبہات کاشکار ہوگا کہے گا:’’میں نہیں جانتا، لوگوں کو جو کہتے سنا تھا وہی میں بھی کہتا تھا۔ (ب) قبر کی سختیوں اور اس کی آسانیوں پرایمان لانا: ظالموں، منافقوں اور کافروں پر قبر میں عذاب ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {وَلَوْ تَرٰٓی اِذِ الظّٰلِمُوْنَ فِیْ غَمَرٰتِ الْمَوْتِ وَالْمَلٰٓئِکَۃُ بَاسِطُوْٓا اَیْدِیْہِمْ اَخْرِجُوْٓا اَنْفُسَکُمْ اَلْیَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْہُوْنِ بِمَا کُنْتُمْ تَقُوْلُوْنَ عَلَی اللّٰہِ غَیْرَ الْحَقِّ وَکُنْتُمْ عَنْ اٰیٰتِہٖ تَسْتَکْبِرُوْنَ} (الانعام: ۹۳) ’’اور اگر آپ اس وقت دیکھیں گے جب کہ یہ ظالم لوگ موت کی سختیوں میں ہوں گے اور فرشتے اپنے ہاتھ بڑھارہے ہوں گے(کہ) اپنی جانیں نکالو۔ آج تم کو ذلت کی سزادی جائے گی اس سبب سے کہ تم اللہ کے ذمہ جھوٹی باتیں بکتے تھے اور تم اس کی آیات سے سرتابی کرتے تھے۔‘‘ فرعون کے سلسلے میں فرمایا کہ: {النَّارُ یُعْرَضُوْنَ عَلَیْہَا غُدُّوًا وَّعَشِیًّا وَّیَوْمَ تَقُوْمُ السَّاعَۃُ أَدْخِلُوْا |