Maktaba Wahhabi

111 - 220
وَاَرْکَانُہُ سِتَّۃٌ: اَنْ تُؤْمِنَ بِاللّٰہِ، وَکُتُبِہِ ، وَرُسُلِہٖ ،وَالْیَوْمِ الآخِرِ، وَتُؤْمِنْ بِالْقَدْرِ خَیْرِہِ وَشَرِّہِ۔ وَالدَّلِیْلُ عَلَی ہَذِہِ الْاَرْکَانِ السِّتَّۃِ قَوْلُہُ تَعَالَی: {لَیْسَ الْبِرَّ أَنْ تُوَلُّوْا وُجُوْہَکُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَ الْمَغْرِبِ وَ لٰکِنَّ الْبِرَّ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ الْمَلٰٓئِکَۃِ وَ الْکِتٰبِ وَ النَّبِیِّنَ} (البقرۃ: ۱۷۷) وَدَلِیْلُ الْقَدْرِ قَوْلُہُ تَعَالَی: {اِنَّا کُلَّ شَیْئٍ خَلَقْنٰہُ بِقَدَرٍ} (القمر: ۴۹) اس کے چھ ارکان ہیں: یہ کہ تم اللہ پر ایمان لائو اور اس کے فرشتوں پراور اس کی کتابوں پراور اس کے پیغمبروں پر ایمان اور یوم آخر پر اور یہ کہ تم اچھی اور بری تقدیر پر ایمان لائو۔ ان چھ ارکان پر دلیل اللہ تعالیٰ کایہ ارشاد ہے: ’’سارا کمال اسی میں نہیں کہ تم اپنا منہ مشرق کی طرف کرلو یامغرب کو لیکن کمال تو یہ ہے کہ کوئی شخص اللہ پر یقین رکھے اور قیامت کے دن پر اور فرشتوں پر اور کتابوں پر اور پیغمبروں پر۔‘‘ اور تقدیر کی دلیل اللہ تعالیٰ کایہ ارشاد ہے: ’’ہم نے ہر چیز کو اندازے سے پیدا کیا۔‘‘ ………………… شرح ………………… ’’ایمان باللہ‘‘ میں چار باتیں آتی ہیں: اول:… اللہ تعالیٰ کے وجود پر ایمان: اللہ تعالیٰ کے وجود پر فطرت، عقل، شرع اور محسوسات سبھی چیزیں دلالت کرتی ہیں: ۱۔ ’’فطرت کی دلالت‘‘ یہ ہے کہ ہر مخلوق کی پیدائش فطرتاً اس انداز سے ہوئی ہے کہ وہ بغیر تعلیم اور تفکیر کے اپنے خالق پر ایمان رکھتا ہے۔ اس فطرت سے وہ اسی وقت منحرف ہوسکتا ہے جب کہ اس کے دل پر کوئی ایسی چیز طاری ہوجائے جو اسے فطرت سے پھیر دے، کیوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’ہر بچہ فطرت کے مطابق ہی پیدا کیا جاتا ہے۔ وہ تو اس کے والدین ہیں جو اسے یہودی، نصرانی یا مجوسی بنا ڈالتے ہیں۔‘‘ (بخاری) ۲۔ ’’وجود باری تعالیٰ پر عقل کی دلالت‘‘ یہ ہے کہ اگلی پچھلی تمام مخلوق کے لیے کسی ایسے
Flag Counter