Maktaba Wahhabi

183 - 220
خاتمہ یہاں ہم شہر کفر کی طرف سفر کاحکم بیان کررہے ہیں: ہم کہتے ہیں کہ کافروں کے ملک کاسفر صرف تین شرطوں کے ساتھ جائز ہے: شرط اول:انسان کے پاس اتنا علم ہو کہ جس سے وہ شکوک وشبہات دفع کرسکے۔ شرط دوم: اس کے پاس دین داری ہو جو اسے نفسانی خواہشات سے روک سکے۔ شرط سوم: وہاں تک سفر کی ضرورت ہو۔ اگر یہ شرطیں پوری نہ ہوتی ہوں تو کافر کے ملک کاسفر جائز نہیں ہوگا کیوں کہ اس میں فتنہ یافتنے کاخوف اور دولت کی بربادی ہے کیوں کہ انسان ایسے سفروں میں بے تحاشہ دولت خرچ کرتا ہے۔ لیکن اگر کسی علاج یاکسی ایسے علم کے حصول کی غرض سے کہ جس کاانتظام اس کے شہر میں نہیں ہے سفر کی ضرورت پیش آجائے اور اسکے پا س مطلوبہ علم ودین داری ہوتوکچھ حرج کی بات نہیں ہے۔ کافرملک کی طرف بغرض سیاحت جو سفر ہوتا ہے وہ کوئی ضرورت نہیں ہے اس غرض سے کسی ایسے اسلامی ملک کی طرف سفر کیاجاسکتا ہے جس کے باشندے شعائر اسلام کے پابند ہوں۔ الحمداللہ اس وقت ہمارے ملک کے بعض علاقے تفریحی مقامات کی شکل اختیار کرچکے ہیں جہاں جاکر اپنی تعطیلات کے ایام گزارے جاسکتے ہیں۔ کافروں کے ملک میں اقامت گزیں ہوجانا کسی مسلم کے دین، اخلاق، سیرت اور کردار کے لیے زبردست خطرہ ہے۔ ہم نے اور دوسروں نے بہت لوگوں کاانحراف دیکھا ہے جنہوں نے وہاں جاکر قیام کیاتھا۔وہ جو کچھ ساتھ لے کر گئے تھے اس کے بغیر واپس ہوئے اور فاسق بن کر آئے۔ بعض تو نعوذ باللہ اپنے دین سے پھر کر،اپنے دین بلکہ تمام ادیان کے منکربن کر واپس ہوئے۔ معاملہ یہاں تک پہنچ گیا کہ دین کاایک دم انکار کردیا، دین کامذاق
Flag Counter