Maktaba Wahhabi

182 - 220
ہوجائیں جن میں دینی شعائرمحدود پیمانے پر ادا کئے جاتے ہوں۔ ان کے اندر مسلم اقلیات کی طرف سے اسلامی شعائر ادا کرنے سے وہ شہر اسلام نہیں بن جائیں گے۔ شہر اسلام وہ ملک ہے جہاں یہ شعائر عمومی طور پر ادا کئے جاتے ہوں۔ چنانچہ’’ہجرت‘‘ہر مؤمن پر، جو شہر کفر میں اپنے دین کااظہار نہ کرسکتا ہو، واجب ہے۔ کیونکہ اپنا اسلام ظاہر نہ کرسکنے کی صورت میں ’’ہجرت‘‘ ہی کے ذریعے اس کااسلام مکمل ہوسکتا ہے ، اور جس سے کوئی واجب مکمل ہوتا ہو وہ بھی واجب ہے۔ اس آیت میں اس بات کی دلیل ہے کہ وہ لوگ جو قدرت رکھتے ہوئے ہجرت نہیں کرتے جب فرشتے انہیں وفات دیتے ہیں اُن کی سرزنش کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ کیا اللہ تعالیٰ کی زمین کشادہ نہیں تھی کہ تم اس کی طرف ہجرت کرجاتے؟ کمزور لوگ جو ہجرت سے معذور ہیں ان کی معذوری کے پیش نظر انہیں اللہ تعالیٰ نے معاف فرمادیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نفس کو اس کی گنجائش کے مطابق ہی مکلّف کرتا ہے۔ ظاہر ایسا ہوتا ہے کہ شیخ رحمہ اللہ نے امام بغوی سے اس کو نقل کیا ہے، بشرطیکہ انہوں نے تفسیر سے نقل کیا ہو۔ کیوں کہ تفسیر بغوی میں مذکورہ قول ان الفاظ کے ساتھ نہیں ہے۔ یہ اس وقت ہوگا جب کہ قابل قبول عملِ صالح ختم ہوچکے ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {یَوْمَ یَاْتِیْ بَعْضُ اٰیٰتِ رَبِّکَ لَا یَنْفَعُ نَفْسًا اِیْمَانُہَا لَمْ تَکُنْ اٰمَنَتْ مِنْ قَبْلُ اَوْکَسَبَتْ فِیْٓ اِیْمَانِہَا خَیْرًاo} (الانعام: ۱۵۸) ’’جس روزآپ کے رب کی بعض نشانی آپہنچے گی تو کسی ایسے شخص کاایمان اس کے کام نہ آئے گا جو پہلے سے ایمان نہیں رکھتا یااس نے اپنے ایمان میں کوئی نیک عمل نہ کیا ہو۔‘‘ آیت میں بعض نشانیوں سے مراد سورج کامغرب سے طلوع ہونا ہے۔
Flag Counter