Maktaba Wahhabi

181 - 220
اور ہجرت شہر شرک سے شہر اسلام کی طرف منتقل ہونے کو کہتے ہیں شہر شرک سے شہر اسلام کی طرف ہجرت اس امت کاایک فریضہ ہے۔ اس کاحکم تاقیامت باقی ہے۔ دلیل اللہ تعالیٰ کایہ ارشاد ہے: ’’بے شک جب ایسے لوگوں کی جان فرشتے قبض کرتے ہیں جنہوں نے اپنے کو گنہ گارکررکھا تھا تو وہ ان سے کہتے ہیں کہ تم کس کام میں تھے؟ وہ کہتے ہیں کہ ہم سرزمین میں محض مغلوب تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ کیا اللہ کی زمین وسیع نہ تھی کہ تم ترک وطن کرکے اس میں چلے جاتے؟ سوان لوگوں کاٹھکانہ جہنم ہے اورجانے کے لیے بری جگہ ہے۔ لیکن جو مرد اور عورتیں اور بچے قادرنہ ہوں کہ کوئی تدبیر کرسکتے ہیں اور نہ راستے سے واقف ہیں سوان کے لیے امید ہے کہ اللہ ان کو معاف کردے گا اور اللہ بڑا معاف کرنے والا بڑی مغفرت کرنے والا ہے‘‘۔ اوراللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: ’’اے میرے ایمان دار بندو!بے شک میری زمین فراخ ہے سو خالص میری ہی عبادت کرو۔‘‘ امام بغوی رحمہ اللہ نے فرمایا:’’اس آیت کاسببِ نزول یہ ہے کہ کچھ مسلمان مکہ رہ گئے تھے جنہوں نے ہجرت نہیں کی تھی، ان کو اللہ تعالیٰ نے ایمان کے نام سے خطاب کیاہے۔‘‘ ’’ہجرت‘‘ پر حدیث سے دلیل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کایہ فرمان ہے:’’ہجرت کاسلسلہ ختم نہیں ہوگا تاآنکہ توبہ کاسلسلہ ختم ہوجائے۔ اور توبہ کاسلسلہ ختم نہیں ہوگا تاآنکہ سورج اپنے مغرب سے طلوع ہوجائے۔‘‘ ………………… شرح ………………… ’’ہجرت‘‘ عربی زبان میں ’’ھَجر‘‘ سے ماخوذ ہے، جس کامعنی ہے چھوڑنا۔ شروع میں ’’ہجرت‘‘ اسی کو کہتے ہیں جو شیخ رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ :’’شہر شرک سے شہر اسلام کی طرف منتقل ہونا۔ ‘‘ شہر شرک اس مقام کو کہتے ہیں جہاں کفر کے شعائراور رسم ورواج ادا کئے جاتے ہوں، شعائر اسلام ،،نہ کئے جاتے ہوں، عمومی طور پر جیسے اذان، نماز باجماعت، عیدین اور جمعہ ، ہم نے’’عمومی طور پر‘‘ کی شرط اس لیے لگائی ہے تاکہ مسلم اقلیتوں والے ملک باہر
Flag Counter