Maktaba Wahhabi

118 - 220
ہے۔ وہ ضرور یہی کہیں گے کہ یہ سب صفتیں اللہ ہی کی ہیں آپ کہیے کہ پھر تم کو کیسا خبط ہو رہا ہے۔‘‘ اور فرمایا: {وَلَئِنْ سَاَلْتَہُمْ مَنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ لَیَقُوْلُنَّ خَلَقَہُنَّ الْعَزِیْزُ الْعَلِیْمُo} (الزخرف: ۹) ’’اور اگر آپ ان سے پوچھیں گے کہ آسمان و زمین کس نے پیدا کیا ہے تو وہ ضرور یہی کہیں گے کہ ان کو زبردست، جاننے والے نے پیدا کیا ہے۔‘‘ اور فرمایا: {وَلَئِنْ سَاَلْتَہُمْ مَنْ خَلَقَہُمْ لَیَقُوْلُنَّ اللّٰہُ فَاَنَّی یُؤْفَکُوْنَo} (الزخرف: ۸۷) ’’اور اگر آپ ان سے پوچھیں کہ انہیں کس نے پیدا کیا ہے تو وہ ضرور کہیں گے کہ اللہ، پھر کدھر الٹے جاتے ہیں۔‘‘ اللہ تعالیٰ کا حکم تکوینی اور شرعی دونوں حکموں کو شامل ہے، چنانچہ وہ جس طرح کائنات کا مدبر اور اس میں اپنی حکمت کے مطابق جیسا چاہے فیصلہ کرنے والا ہے اسی طرح اپنی حکمت کے مطابق طریقۂ عبادات اور احکامِ معاملات کا قانون بھی بنانے والا ہے۔ لہٰذا جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور کو عبادت کا قانون ساز یا معاملات کا حاکم سمجھتا ہے وہ اس کے ساتھ شرک کرتا ہے، ایمان کا ثبوت نہیں دیتا۔ سوم:…اللہ تعالیٰ کی الوہیت پر ایمان: یعنی (یہ کہ وہ تنہا معبود برحق ہے اس کا کوئی شریک نہیں)۔ ’’معبود‘‘ اس کو کہتے ہیں جس کو محبت اور تعظیم میں پوجا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے: {وَإِلٰہُکُمْ إِلٰہٌ وَّاحِدٌ لَا إِلٰہَ إِلَّا ھُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمٌo} (البقرہ: ۱۶۳) ’’اور تمہارا معبود ایک معبود ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں (وہی) رحمان و
Flag Counter