رحیم ہے۔‘‘ اور فرمایا: {شَہِدَ اللّٰہُ اَنَّہٗ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ وَ الْمَلٰٓئِکَۃُ وَ اُولُواالْعِلْمِ قَآئِمًا بِالْقِسْطِ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُo} (آل عمران: ۱۸) ’’گواہی دی اللہ نے اس کی کہ بجز اس کے کوئی معبود ہونے کے لائق نہیں اور فرشتوں نے بھی اور اہل علم نے بھی۔ اور معبود بھی وہ اس شان کا ہے کہ اعتدال کے ساتھ انتظام رکھنے والا ہے اس کے سوا کوئی معبود ہونے کے لائق نہیں وہ زبردست، حکمت والا ہے۔‘‘ ہر وہ معبود جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ اس کو چھوڑ کر پوجے جانے کے لیے اختیار کیا گیا ہو اس کی الہیت باطل ہے۔ اللہ نے فرمایا ہے: {ذٰلِکَ بِاَنَّ اللّٰہَ ہُوَ الْحَقُّ وَ اَنَّ مَا یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖ ہُوَ الْبَاطِلُ وَ اَنَّ اللّٰہَ ہُوَ الْعَلیُّ الْکَبِیْرُo} (الحج: ۶۲) ’’یہ اس سبب سے ہے کہ اللہ ہی حق ہے اور اس کے سوا جن لوگوں کی یہ عبادت کر رہے ہیں وہ بالکل ہی باطل ہے اور اللہ ہی عالی شان اور (سب سے) بڑا ہے۔‘‘ ان کا نام ’’الہ‘‘ اور ’’معبود‘‘ رکھ لینا انہیں الوہیت کا حق نہیں عطا کر دیتا۔ اللہ تعالیٰ نے لات اور عزی کے متعلق فرمایا ہے: {اِِنْ ہِیَ اِِلَّا اَسْمَآئٌ سَمَّیْتُمُوْہَآ اَنْتُمْ وَآبَاؤُکُمْ مَا اَنزَلَ اللّٰہُ بِہَا مِنْ سُلْطَانٍo} (النجم: ۲۳) ’’یہ صرف نام ہی نام ہیں جن کو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے رکھ لیا ہے اللہ نے جن کی کوئی دلیل نہیں بھیجی۔‘‘ اور ہود علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے کہ انہوں نے اپنی قوم سے کہا تھا: {أَتُجَادِلُوْنَنِیْ فِیْ اَسْمَآئً سَمَّیْتُمُوْہَآ اَنْتُمْ وَآبَاؤُکُمْ مَا اَنزَلَ اللّٰہُ |