’’آپ کہیے کہ وہ کون ہے جو تم کو آسمان اور زمین سے رزق پہنچاتا ہے یا وہ کون ہے جو کانوں اور آنکھوں پر اختیار رکھتا ہے اور وہ کون ہے جو جاندار کو بے جان سے نکالتا ہے اور بے جان کو جاندار سے نکالتا ہے اور وہ کون ہے جو تمام کاموں کی تدبیر کرتا ہے، تو وہ ضرور کہیں گے کہ اللہ، تو کہئے کہ پھر کیوں نہیں پرہیز کرتے۔ سو یہ اللہ تمہار رب حقیقی ہے، پھر حق کے بعد سوائے گمراہی کے کیا رہ گیا۔ پھر تم کہاں پھر ے جاتے ہو۔‘‘ چہارم:… اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات پر ایمان: یعنی اللہ تعالیٰ کی ذات کے لیے ان ہی اسماء اور صفات کو شان الٰہی کے مطابق ثابت ماننا جو قرآن اور حدیث میں وارد ہیں۔ نہ تحریف ہو، نہ بے دخلی، نہ کیفیت بیانی ہو نہ مثال سازی۔ اللہ نے فرمایا ہے: {وَ لِلّٰہِ الْاَسْمَآئُ الْحُسْنٰی فَادْعُوْہُ بِہَا وَ ذَرُوا الَّذِیْنَ یُلْحِدُوْنَ فِیْٓ اَسْمَآئِہٖ سَیُجْزَوْنَ مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَo} (الاعراف: ۱۸۰) ’’اور اچھے اچھے اسماء، (نام) اللہ ہی کے ہیں سو ان ناموں سے اسی کو موسوم کیا کرو، اور ایسے لوگوں سے تعلق بھی نہ رکھو جو اس کے ناموں سے کج روی اختیار کرتے ہیں۔ ان لوگوں کو ان کے کئے کی ضرور سزا ملے گی۔‘‘ اور فرمایا: {وَ لِلّٰہِ الْمَثَلُ الْاَعْلٰی وَ ہُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْم} (النحل:۶۰) ’’اور اسی کے لیے تو بڑے اعلیٰ درجہ کی صفات ثابت ہیں اور وہ بڑا زبردست، حکمت والا ہے۔‘‘ اور فرمایا: {لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْیٍٔ وَّھُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرٌ} (الشوریٰ:۱۱) ’’کوئی چیز اس کے مثل نہیں اور وہی ہر بات کا سننے والا دیکھنے والا ہے۔‘‘ |