{فَاَوْحَیْنَا اِِلٰی مُوْسٰی اَنْ اضْرِبْ بِعَصَاکَ الْبَحْرَ فَانفَلَقَ فَکَانَ کُلُّ فِرْقٍ کَالطَّوْدِ الْعَظِیْمِo} (شعراء: ۶۳) ’’پھر ہم نے موسیٰ کو حکم دیا کہ اپنے عصا کو سمندر پر مارو چنانچہ وہ پھٹ گیا اور ہر حصہ بڑے پہاڑ جیسا ہوگیا۔‘‘ دوسری مثال عیسی علیہ السلام کا معجزہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے مردوں کو زندہ کردیتے اور انہیں ان کی قبروں سے نکال دیتے تھے۔ ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: {وَأُحْیِی الْمَوْتٰی بِإِذْنِ اللّٰہ} (آل عمران: ۴۹) ’’اور میں مردوں کو اللہ کے حکم سے حیات دیتا ہوں‘‘ اور فرمایا: {وَإِذْ تُخْرِجُ الْمَوْتٰی بِإِذْنِیْ} (المائدہ: ۱۱) ’’اور جب کہ تم مردوں کو میرے حکم سے نکال کھڑا کرتے تھے۔‘‘ تیسری مثال محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے، جب کہ ان سے قریش نے کسی نشانی کا مطالبہ کیا تھا تو آپ نے چاند کی طرف اشارہ فرمایا اور وہ دو حصوں میں تقسیم ہوگیا اور لوگوں نے اسے دیکھا۔ اسی سلسلے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: {اِقْتَرَبَتِ السَّاعَۃُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُo وَاِِنْ یَرَوْا اٰیَۃً یُعْرِضُوْا وَیَقُوْلُوْا سِحْرٌ مُّسْتَمِرٌّo} (القمر: ۱۔۲) ’’قیامت نزدیک آپہنچی اور چاند تقسیم ہوگیا۔ اور یہ لوگ اگر کوئی معجزہ دیکھتے ہیں تو ٹال دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ جادو ہے جو ابھی ختم ہوا ہے۔‘‘ چنانچہ یہ معروف اور محسوس نشانیاں، جنہیں اللہ تعالیٰ اپنے رسولوں کی تائید و نصرت میں |