جواب میں فرمایا تھا، اور کہا تھا کہ: ’’یہ جبرئیل تھے جو تمہارے پاس تم کو تمہارا دین سکھانے آئے تھے۔‘‘ ٭٭٭ فَاَرْکَانُ الْاِسْلَامِ خَمْسَۃٌ: شَہَادَۃُ اَنْ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاَنَّ مُحَمَّدَا رَسُوْلُ اللّٰہِ، وَاِقَامُ الصَّلَاۃِ، وَاِیْتَائُ الزَّکَاۃِ، وَصَوْمُ رَمَضَانَ، وَحَجُّ بَیْتِ اللّٰہِ الْحَرَامِ۔ چنانچہ ارکان اسلام پانچ ہیں:لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی شہادت ، نماز قائم کرنا، زکوۃ دینا، رمضان کا روزہ رکھنا اور بیت اللہ الحرام کا حج کرنا۔ ………………… شرح ………………… اس کی دلیل ابن عمر رضی اللہ عنہما کی یہ حدیث ہے، بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے: اس بات کی شہادت دینا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوۃ ادا کرنا، رمضان کا روزہ رکھنا، اور بیت اللہ الحرام کا حج کرنا۔‘‘ ’’لا الہ الا اللہ‘‘، اور ’’محمد رسول اللّٰہ‘‘ کی گواہی الگ الگ ہونے کے باوجود ایک ہی رکن ہے، کیوں کہ عبادت کا دارومدار بیک وقت دونوں گواہیوں کی درستگی پر ہے اور کوئی بھی عبادت بلا اخلاص الٰہی اور بلااتباع رسول قابل قبول نہیں ہوسکتی۔ اخلاصِ الٰہی ’’لاإلہ إلا اللہ‘‘ کی گواہی پر، اور اتباعِ رسول ’’محمد رسول اللّٰہ‘‘ کی گواہی پر منحصر ہے۔ ٭٭٭ فَدَلِیْلُ الشَّہَادَۃِ قَوْلُہُ تَعَالَی: {شَہِدَ اللّٰہُ أَنَّہٗ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ وَ الْمَلٰٓئِکَۃُ وَ اُولُوا الْعِلْمِ قَائِمًا بِالْقِسْطِ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ} (آل عمران: ۱۸) وَمَعْنَاہَا: لاَ مَعْبُوْدَ بِحَقٍّ اِلاَّ اللّٰہُ؛ ((لَااِلٰہَ)) نَافیاً جَمِیْعُ مَا یُعْبَدُ مِنْ دُوْنِ |