Maktaba Wahhabi

214 - 220
’’اے ایمان والو! تم اللہ کا کہنا مانو اور رسول کا کہنا مانو اور تم میں جو لوگ اہل حکومت ہیں ان کا بھی۔‘‘ حیثیت کے لحاظ سے اطاعت یہ ہے کہ اگر حکام اور امراء اپنی حکومت میں طاقتور ہوں تو لوگ ایمانی جذبے کے تحت نہیں تو قوتِ حکومت کی وجہ سے ہی ان کی اطاعت کرتے ہیں۔ کیوں کہ اطاعتِ حکام ایمانی جذبے کے تحت بھی ہوتی ہے اور قوتِ حکومت کی وجہ سے بھی۔ ایمانی جذبے کے تحت ہو تو یہی اطاعت کار آمد ہے، حکام کے لیے بھی اور عوام کے لیے بھی۔ اور جو طاعت خوفِ حکومت کے تحت ہوتی ہے تو وہ اس وجہ سے کہ حکومت طاقتور ہے۔ لوگ اس سے اس لیے ڈرتے ہیں کہ وہ اپنی مخالفت کرنے والوں کو سزائیں دیتی ہے۔ اسی لیے ہم کہتے ہیں کہ اس مسئلے میں حکام کے ساتھ لوگوں کے کئی حالات ہیں: اول یہ کہ جذبہ ایمانی اور خوف سلطانی دونوں قوی ہیں۔ یہ سب سے مکمل اور عمدہ حالت ہے۔ دوم یہ کہ جذبۂ ایمانی اور خوف سلطانی دونوں ضعیف ہیں۔ معاشرے کے لیے یہ سب سے کمتر اور خطرناک حالت ہے، حکام کے لیے بھی رعایا کے لیے بھی ۔ کیوں کہ جب جذبۂ ایمانی اور خوفِ سلطانی دونوں کمزور ہوں گے تو فکری، اخلاقی اور عملی بگاڑ پیدا ہو جائے گا۔ سوم یہ کہ جذبۂ ایمانی ضعیف اور خوف سلطانی قوی ہو۔ یہ درمیانی درجہ ہے۔ کیوں کہ جب خوف سلطانی قوی ہوگا تو ظاہر میں امت کے لیے بھلائی کا سبب ہوگا۔ اگر حکومت کا خوف بھی نہ رہ جائے تو نہ پوچھو کہ امت کی حالت اور اس کی بدعملی کا کیا حال ہوگا؟ چہارم یہ کہ جذبہ ایمانی قوی ہو اور خوفِ سلطانی ضعیف ہو تو امت کاظاہری حال تیسری حالت سے دگرگوں ہوگا۔ لیکن انسان اور اس کے رب کے درمیان حالات اچھے اور کامل ہوں گے۔طواغیت’’طاغوت‘‘ کی جمع ہے۔ اس کی تفسیر گزر چکی ہے۔ یعنی قائدین اور نمونہ شخصیتیں پانچ ہیں۔ ’’ابلیس‘‘ وہ شیطان ہے جو راندئہ درگاہ ہوا، جس پر لعنت کی گئی اور جس سے اللہ تعالیٰ
Flag Counter