{إِنَّا أَوْ حَیْنَا إِلَیْکَ کَمَا أَوْحَیْنَا إِلٰی نُوْحٍ وَّالنَّبِیِّنَ مِنْ بَعْدِہٖ} (النساء: ۱۲۳) ’’بے شک ہم نے آپ کے پاس وحی بھیجی ہے جیسے نوح کے پاس اور ان کے بعد اور پیغمبروں کے پاس بھیجی تھی۔‘‘ شفاعت کے تعلق سے صحیح حدیث میں آیا ہے کہ’’لوگ نوح کے پاس آئیں گے اور ان سے کہیں گے کہ آپ پہلے رسول ہیں جنہیں اللہ نے زمین والوں کے پاس بھیجا تھا۔‘‘ معلوم ہوا کہ نوح علیہ السلام سے پہلے کوئی رسول نہیں تھا۔ اسی سے ہمیں ان مؤرخین کی غلطی کااندازہ لگ جاتا ہے جنہوں نے کہا ہے کہ ادریس علیہ السلام نوح علیہ السلام سے پہلے کے ہیں ۔ بلکہ ظاہر بات تو یہ ہے کہ ادریس علیہ السلام بنی اسرائیل کے ایک نبی تھے۔ آخرالانبیاء اور خاتم النبین محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ کیوں کہ اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: {مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَلٰکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِیّٖنَ وَکَانَ اللّٰہُ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمًاo} (الاحزاب: ۴۰) ’’محمد تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن اللہ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں اور اللہ ہرچیزکوخوب جانتا ہے۔‘‘ چنانچہ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔ آپ کے بعد جو نبوت کادعویٰ کرے وہ جھوٹا، کافر اور مرتد ہے۔ ٭٭٭ وَکُلُّ اُمَّۃٍ بَعَثَ اللّٰہُ اِلَیْہَا رَسُوْلًا مِنْ نُوْحٍ اِلَی مُحَمَّدٍ ؛ یَأْمُرُہُمْ بِعِبَادَۃِ اللّٰہِ وَحْدَہُ ، وَیَنْہَاہُمْ عَنْ عِبَادِۃِ الطَّاغُوْتِ، وَالدَّلِیْلُ قَوْلُہُ تَعَالَی: {وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِی کُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوْا اللّٰہَ وَاجْتَنِبُوْا الطَّٰغُوْتَ} (النحل: ۳۶) نوح سے لے کر محمد صلی اللہ علیہ وسلم تک اللہ تعالیٰ نے ہرامت کی طرف ایک رسول بھیجا۔جوانہیں اللہ |