Maktaba Wahhabi

202 - 220
’’اس روز جھٹلانے والوں کی بڑی خرابی ہوگی جو روزِ جزاء کوجھٹلاتے ہیں۔ اور اس روز کو وہی جھٹلاتا ہے جو سرکش اور مجرم ہو، جب اس کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جائیں تو یوں کہہ دیتا ہو کہ بے سند باتیں ہیں اگلوں سے منقول چلی آتی ہیں۔ ہر گز ایسا نہیں بلکہ ان کے دلوں پر ان کے اعمال کازنگ بیٹھ گیا ہے ہر گز ایسا نہیں ، بے شک یہ لوگ اس روز اپنے رب(کے دیدار) سے روک دئیے جائیں گے۔ پھر یہ دوزخ میں داخل ہوں گے۔ پھر کہا جائے گا کہ یہی ہے جس کوتم جھٹلایا کرتے تھے۔‘‘ {بَلْ کَذَّبُوْابِالسَّاعَۃِ وَأَعْتَدْنَا لِمَنْ کَذَّبَ بِالسَّاعَۃِ سَعِیْرًاo} (الفرقان: ۱۱) ’’بلکہ یہ لوگ قیامت کو جھٹلارہے ہیں اور ہم نے ایسے شخص کے لیے جو قیامت کو جھٹلائے دوزخ تیار کررکھی ہے۔‘‘ اور فرمایا: {وَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِاٰیٰتِ اللّٰہِ وَ لِقَآئِہٖٓ اُولٰٓئِکَ یَئِسُوْا مِنْ رَّحْمَتِیْ وَ اُولٰٓئِکَ لَہُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌo} (العنکبوت: ۲۳) ’’اور جولوگ اللہ کی آیتوں کے اور اس کے سامنے جانے کے منکر ہیں وہ لوگ میری رحمت سے ناامید ہوں گے اور یہی ہیں جن کو دردناک عذاب ہوگا۔‘‘ شیخ رحمہ اللہ نے فرمان الٰہی {زَعَمَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا} ’’یعنی ‘‘یہ کافر دعویٰ کرتے ہیں کہ‘‘) سے استدلال کیا ہے۔ ان منکرین کو مندرجہ ذیل دلیلوں سے مطمئن کیاجانا چاہئے۔ اول: دوبارہ زندگی کامعاملہ آسمانی کتابوں اور شریعتوں میں انبیاء ومرسلین سے بہ تواتر منقول ہے۔ ان کی امتوں میں اسے مقبولیت عام حاصل تھی۔ تم لوگ اس کاانکار کیوں کرتے ہو جب کہ کسی فلسفی یاصاحبِ دستور یاصاحب فکر کی طرف سے منقول ہر بات تسلیم کرلیتے ہو،
Flag Counter