فرمان سے استدلال کیا ہے: {وَیَجْزِیَ الَّذِیْنَ اَسَآؤُوْا بِمَا عَمِلُوْا} (النجم: ۳۱) ’’تاکہ جنہوں نے برائی کی ہے ان کے عمل کا بدلہ دے۔‘‘ یہاں’’برائی کابدلہ‘‘ نہیں کہا ہے جس طرح کہ’’اچھائی کے بدلہ‘‘کے بارے میں کہاگیا ہے: {وَیَجْزِیَ الَّذِیْن أَحْسَنُوْا بِالْحُسْنٰی} (النجم: ۳۱) ’’اور جنہوں نے اچھائی کی اچھائی کابدلہ دے۔‘‘ جس نے دوسری زندگی کاانکار کیا وہ کافر ہے۔ کیوں کہ اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: {وَ قَالُوْٓا اِنْ ہِیَ اِلَّا حَیَاتُنَا الدُّنْیَا وَ مَا نَحْنُ بِمَبْعُوْثِیْنَo وَ لَوْ تَرٰٓی اِذْ وُقِفُوْا عَلٰی رَبِّہِمْ قَالَ اَلَیْسَ ہٰذَا بِالْحَقِّ قَالُوْا بَلٰی وَ رَبِّنَا قَالَ فَذُوْقُوا الْعَذَابَ بِمَا کُنْتُمْ تَکْفُرُوْنo} (الانعام: ۲۹۔۳۰) ’’اور یہ کہتے ہیں کہ جینا اور کہیں نہیں صرف یہی فی الحال کاجینا ہے اور ہم دوبارہ زندہ نہ کئے جائیں گے۔ اور اگر آپ اس وقت دیکھیں جب کہ یہ اپنے رب کے سامنے کھڑے کئے جائیں گے۔ اللہ فرمائے گا کہ کیا یہ امر واقعی نہیں ہے؟ وہ کہیں گے بے شک قسم ہمارے رب کی۔ فرمائے گا تو اب اپنے کفر کے عوض عذاب چکھو۔‘‘ اور فرمایا: {وَیْلٌ یَوْمَئِذٍ لِّلْمُکَذِّبِیْنَo الَّذِیْنَ یُکَذِّبُوْنَ بِیَوْمِ الدِّیْنِo وَمَا یُکَذِّبُ بِہٖ اِِلَّا کُلُّ مُعْتَدٍ اَثِیْمٍo اِِذَا تُتْلَی عَلَیْہِ اٰیٰتُنَا قَالَ اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَo کَلَّا بَلْ سکتۃ رَانَ عَلٰی قُلُوْبِہِمْ مَا کَانُوْا یَکْسِبُوْنَo کَلَّا اِِنَّہُمْ عَنْ رَبِّہِمْ یَوْمَئِذٍ لَّمَحْجُوبُوْنَo ثُمَّ اِِنَّہُمْ لَصَالُوْا الْجَحِیْمِo ثُمَّ یُقَالُ ہٰذَا الَّذِیْ کُنْتُمْ بِہٖ تُکَذِّبُوْنَo} (المطففین: ۱۰۔۱۷) |