Maktaba Wahhabi

200 - 220
’’سوجو شخص ذرہ برابر نیکی کرے گا وہ اس کو دیکھ لے گا اور جوشخص ذرہ برابر بدی کرے گا وہ اس کو دیکھ لے گا۔‘‘ اور فرمایا: {وَ نَضَعُ الْمَوَازِیْنَ الْقِسْطَ لِیَوْمِ الْقِیٰمَۃِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَیْئًا وَ اِنْ کَانَ مِثْقَالَ حَبَّۃٍ مِّنْ خَرْدَلٍ اَتَیْنَا بِہَا وَ کَفٰی بِنَا حٰسِبِیْنَo} (الانبیاء: ۴۷) ’’اور قیامت کے روز ہم میزان عدل قائم کریں گے سو کسی پر اصلاً ظلم نہ ہوگا۔ اور اگر عمل رائی کے دانہ کے برابر بھی ہوگا تو ہم اس کو حاضر کردیں گے اور ہم حساب لینے والے کافی ہیں۔‘‘ اور فرمایا: {مَنْ جَآئَ بِالْحَسَنَۃِ فَلَہٗ عَشْرُ اَمْثَالِہَا وَ مَنْ جَآئَ بِالسَّیِّئَۃِ فَلَا یُجْزٰٓی اِلَّا مِثْلَہَا وَ ہُمْ لَا یُظْلَمُوْنَo} (المائدہ: ۱۶۰) ’’جوشخص نیک کام کرے گا تو اس کو اس کے دس حصہ ملیں گے اور جو شخص برے کام کرے گا تو اس کو اس کے برابر ہی سزا ملے گی اور ان پر ظلم نہ ہوگا۔‘‘ اللہ تعالیٰ کی طرف سے فضل واحسان کے طور پر نیکی دس گنا سے سات سوگنا بلکہ لا تعداد گنا تک ہوگی۔ اللہ جل وعلانے عمل صالح کے ساتھ فضل فرمایا پھر اس پر بے شمار اور بے پناہ جزاء دے کر مزید احسان کیا ہے۔ جہاں تک عمل بد کی بات ہے تو اس کابدلہ اتنا ہی ہوگا جتنا کہ عمل ہے اس سے زیادہ انسان کو بدلہ نہیں دیا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {مَنْ جَآئَ بِالسَّیِّئَۃِ فَلَا یُجْزٰٓی اِلَّا مِثْلَہَا وَ ہُمْ لَا یُظْلَمُوْنَo} (المائدہ: ۱۶۰) ’’جو شخص برے کام کرے گا تو اس کو اس کے برابر ہی سزا ملے گی اور ان پر ظلم نہ ہوگا۔‘‘ اور یہ اللہ تعالیٰ کا انتہائی فضل و احسان ہے۔ پھر شیخ رحمہ اللہ نے اس پر اللہ تعالیٰ کے اس
Flag Counter