Maktaba Wahhabi

198 - 220
اور یہ ارشاد کہ: ’’اوراللہ نے تم کو زمین سے ایک خاص طور پر پیدا کیا پھر تم کو اسی میں لوٹائے گا اور تم کو باہر لے آئے گا۔‘‘ ………………… شرح ………………… مؤلف علیہ الرحمہ نے اس جملہ میں بیان کیا ہے کہ لوگ جب مر جائیں گے تو دوبارہ زندہ کئے جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ جزاء کے لیے انہیں ان کی موت کے بعد زندہ اٹھائے گا۔ اور یہی رسولوں کے بھیجنے کافائدہ ہے کہ انسان اسی روز یعنی روز حشر کے لیے عمل کرے یہ وہ دن ہے کہ جس کے ایسے ایسے حالات اور ایسی ایسی ہولناکیاں اللہ تعالیٰ نے بیان فرمائی ہیں کہ دل اللہ تعالیٰ کی طرف پناہ ڈھونڈنے لگتا ہے اور اس دن کاخوف طاری ہوجاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {فَکَیْفَ تَتَّقُوْنَ اِِنْ کَفَرْتُمْ یَوْمًا یَجْعَلُ الْوِلْدَانَ شِیبًاo السَّمَآئُ مُنْفَطِرٌ بِہٖ کَانَ وَعْدُہُ مَفْعُولًاo} (المزمل: ۱۷۔۱۸) ’’سو اگر تم کفر کرو گے تو اس دن سے کیسے بچو گے جو بچوں کو بوڑھا کردے گا جس میں آسمان پھٹ جائے گا۔ بے شک اس کاوعدہ ضرور ہوکر رہے گا۔‘‘ اس جملہ میں ’’ایمان بالبعث‘‘(دوبارہ زندگی پر ایمان‘‘) کی طرف اشارہ ہے۔ شیخ رحمہ اللہ نے اس پر دوآیتوں سے استدلال کیا ہے۔ یعنی ہم نے تم کو زمین سے اس وقت پیدا کیا تھا جب کہ آدم علیہ الصلاۃ والسلام کی تخلیق مٹی سے ہوئی تھی۔ یعنی موت کے بعد دفن کی شکل میں۔ یعنی قیامت کے روز دوبارہ زندہ کرکے۔ یہ آیت {مِنْھَا خَلَقْنَاکُمْ وَفِیْہَا نُعِیْدُکُمْ وَمِنْہَا نُخْرِجُکُمْ تَارَۃً أُخْرٰی} کی مکمل موافقت کررہی ہے۔ اس مفہوم کی بے شمار آیتیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے بیان کیا اور
Flag Counter