{مَایُرِیْدُ اللّٰہُ لِیَجْعَلَ عَلَیْکُمْ مِْنْ حَرَجٍ} (المائدۃ: ۶) ’’اللہ کو یہ منظور نہیں کہ تم پرکوئی تنگی ڈالے۔‘‘ پس ہر طرح کی تعریف اللہ کے لیے ہے اس کی تام نعمت اوراس کے کامل دین پر۔ ٭٭٭ وَالدَّلِیْلُ عَلَی مَوْتِہِ صلی اللہ علیہ وسلم قَوْلُہُ تَعَالَی: {اِنَّکَ مَیِّتٌ وَّاِنَّہُمْ مَّیِّتُوْنَo ثُمَّ اِنَّکُمْ یَوْمَ الْقِیَٰمَۃِ عِنْدَ رَبِّکُمْ تَخْتَصِمُوْنَo} (الزمر: ۳۰،۳۱) آپ کی موت کی دلیل اللہ تعالیٰ کایہ ارشاد ہے: ’’بے شک آپ کو بھی مرنا ہے اور ان کو بھی مرنا ہے پھر قیامت کے روز تم مقدمات اپنے رب کے سامنے پیش کرو گے۔ ………………… شرح ………………… اس آیت میں بیان کیا گیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور جن کی طرف آپ بھیجے گئے تھے سب کے سب موت سے دوچار ہونے والے ہیں، اور یہ کہ وہ لوگ اللہ تعالیٰ کے یہاں قیامت کے روز جھگڑیں گے اور وہ ان کے درمیان حق کے مطابق فیصلہ فرمائے گا۔ اللہ تعالیٰ مؤمنین کے خلاف کافروں کے لیے ہر گزکوئی راہ پیدا نہیں کرے گا۔ ٭٭٭ وَالنَّاسُ اِذَا مَاتُوا یُبْعَثُوْنَ ، وَالدَّلِیْلُ قَوْلُہُ تَعَالَی: {مِنْہَا خَلَقْنٰکُمْ وَفِیْہَا نُعِیْدُکُمْ وَمِنْہَا نُخْرِجُکُمْ تَارَۃً اُخْرَیٰ} (طٰہٰ: ۵۵)، وَقَوْلُہُ تَعَالَی: {وَاللّٰہُ اَنْبَتَکُمْ مِّنَ الْاَرْضِ نَبَاتًاo ثُمَّ یُعِیْدُکُمْ فِیْہَا وَیُخْرِجُکُمْ اِخْرَاجًاo} (النوح: ۱۷،۱۸) لوگ جب مرجائیں گے تو دوبارہ زندہ کئے جائیں گے۔دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے: ’’ہم نے تم کو اسی زمین سے پیدا کیا(۱)اور اسی میں ہم تم کو لوٹائیں گے(۲)اور پھر دوبارہ اسی سے نکالیں گے۔‘‘ |