Maktaba Wahhabi

196 - 220
………………… شرح ………………… یعنی آپ کادین قیامت تک رہنے والا ہے۔ آپ کی وفات اس وقت ہوئی جب امت کو آپ معاملات کے تمام ضروری گوشوں سے آگاہ فرماچکے تھے۔ حتیٰ کہ ابوذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آسمان میں اپنے پروں کو حرکت دیتے ہوئے پرندے کی جانکاری دینی بھی نہ چھوڑی ۔’’کسی مشرک نے سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے کہا تھا۔ تمہارے نبی نے تمہیں خرائت یعنی قضائے حاجت کے آداب تک سکھادئیے ہیں؟‘‘ انہوں نے جواب دیا تھا: ’’ہاں، ہمیں پاخانہ یا پیشاب کرتے وقت قبلہ کی طرف منہ کرنے سے، تین پتھروں سے کم میں استنجا کرنے سے ، گوبریاہڈی کے ذریعہ طہارت لینے سے منع فرمایا ہے۔‘‘ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام دین کو واضح فرمادیا ہے کہہ کر، عمل کرکے اور سکوت اختیار کرکے یاکسی سوال کاجواب دے کر۔ سب سے عظیم چیز جو آپ نے بیان فرمائی وہ توحید ہے۔ ہر حکم جو آپ نے دیا دنیا وآخرت میں امت کے لیے خیر ہے۔ ہر چیز جس سے آپ نے روکا دنیا وآخرت میں امت کے لیے شر ہے۔ بعض لوگ جو جہالت کاثبوت دیتے ہوئے دعویٰ کرتے ہیں کہ امر اور نہی میں تنگی ہے تو یہ بصیرت کاخلل ، اعتماد کی کمی اور دین کی کمزوری ہے ورنہ عام قاعدہ ہے کہ دین کے سلسلے میں اللہ تعالیٰ نے کوئی پریشانی نہیں رکھی ہے بلکہ دین کل کاکل آسانی اور سہولت ہے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {یُرِیْدُاللّٰہُ بِکُمُ الْیُسْرَ وَلَا یُرِیْدُ بِکُمُ الْعُسْرَ} (البقرہ: ۱۸۵) ’’اللہ کو تمہارے ساتھ آسانی کرنا منظور ہے اور تمہارے ساتھ دشواری منظور نہیں۔‘‘ اور فرمایا: {وَمَا جَعَلَ عَلَیْکُمْ فِی الدِّیْنِ مِنْ حَرَجٍ} (الحج: ۷۸) ’’ اور تم پر دین میں کسی قسم کی تنگی نہیں کی ۔‘‘ اور فرمایا:
Flag Counter