Maktaba Wahhabi

194 - 220
خلیلیت اور محبت ہے۔‘‘اور آپ نے ابوبکرکوحکم دیا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ جب ۱۱ھ میں بارہ تیرا ربیع الاول سوموار کادن آیا تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے جوار کے لیے منتخب فرمالیا۔ جب وفات کاوقت قریب آگیا تو آپ اپنے قریب رکھے ہوئے پانی میں ہاتھ ڈال کر اپنے چہرہ مبارک پر پھیرتے اور فرماتے:’’ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ بے شک موت کے لیے سکرات ہے۔‘‘ پھر آسمان کی طرف نگاہ اُٹھائی اور فرمایا: ’’اے اللہ، اعلی رفاقت میں۔‘‘اسی دن آپ وفات پاگئے۔ لوگ بے چین ہوگئے اور حق تھا کہ بے چین ہوں، آخر ابوبکر رضی اللہ عنہ تشریف لائے، منبر پر چڑھے، حمد وثنا کی پھر فرمایا: اما بعد جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کررہاتھا تو اسے معلوم ہونا چائیے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم انتقال فرماگئے ہیں اور جو اللہ کی عبادت کررہاتھا تو بے شک اللہ زندہ ہے، انتقال نہیں کرے گا‘‘پھر یہ قراۃ کی : {وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہٖ الرُّسُلْ أَفَإِنْ مَّاتَ أَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلٰی أَعْقَابِکُمْ} (آل عمران: ۱۴۴) ’’اور محمد صرف رسول ہیں۔ ان سے پہلے اور بھی بہت رسول گزر چکے ہیں۔ سواگران کاانتقال ہوجائے یاوہ قتل کردیے جائیں تو کیا تم لوگ الٹے پھر جائو گے۔‘‘ {إِنَّکَ مَیِّتٌ وَّإِنَّہُمْ مَّیِّتُوْنَo} (الزمر: ۳۰) ’’بے شک آپ کو بھی مرنا ہے اور ان کو بھی مرنا ہے۔‘‘ لوگوں کارونا دھونا شدت اختیار کرگیا اور یقین ہوگیا کہ آپ وفات پاچکے ہیں۔آپ کی تکریم کے پیش نظر آپ کو آپ کے لباس ہی میں غسل دیا گیا۔پھرتین کپڑوں (سفید سحولی چادروں) میں کفن دیا گیاجس میں نہ قمیص تھی نہ پگڑی ۔ لوگوں نے تنہا تنہا بغیر امام آپ کی نماز جنازہ پڑھی۔ پھر بدھ کی رات میں آپ کے بعد ہونے والے خلیفہ کی بیعت کے بعد دفن کئے گئے۔ آپ پرآپ کے رب کی طرف سے افضل دروداور مکمل سلامتی ہو۔ ٭٭٭
Flag Counter