Maktaba Wahhabi

193 - 220
{وَالَّذِیْنَ فِیْ أَمْوَالِھِمْ حَقٌّ مَّعْلُوْمٌ لِّلسَّائِلِ وَالْمَحْرُوْمٍ} (الذاریات: ۱۹) ’’اور ان کے مال میں سوالی اور غیر سوالی کاحق تھا۔‘‘ بہر حال زکوٰۃ کامستقل حکم، نصاب کی تعیین، واجب مقدار اور مستحقین کابیان مدینہ میں ہوا، ایسے ہی اذان اور جمعہ بھی۔ اور بظاہر جماعت بھی مدینہ ہی میں فرض ہوئی ، کیوں کہ وہ اذان جس میں جماعت کے لیے بلایا جاتا ہے۔ ۲ھ میں فرض کی گئی تھی۔ زکوٰۃ اور روزہ بھی۲ھ میں فرض ہوئے تھے لیکن حج علماء کے راجح قول کے مطابق۹ھ میں فرض ہوا تھا جب کہ مکہ ۸ھ میں فتح ہوجانے کے بعد اسلامی شہر بن چکا تھا۔ اسی طرح امربالمعروف اور نہی عن المنکر وغیرہ تمام ظاہری شعائر بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ میں استقلال پاجانے اور اسلامی حکومت قائم ہوجانے کے بعد فرض ہوئے تھے۔ یعنی اپنی ہجرت کے بعد دس سال تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسی پر کاربند رہے۔ جب اللہ تعالیٰ نے آپ کے ذریعہ دین کومکمل کردیا، اور آپ کے ذریعہ مؤمنوں پر نعمت تمام کردی تو آپ کو اپنے جوار کے لیے نیز نبیوں،صدیقوں، شہداء اور صالحین جیسی اعلیٰ رفاقت میں پہنچنے کے لیے منتخب کرلیا۔ چنانچہ ماہِ صفر کے آخر یاربیع الاول کے شروع میں آپ کے مرض کی ابتداء ہوئی۔ آپ اپنے سر پر کپڑا باندھ کر لوگوں میں آئے، منبر پر چڑھے، شہادت دی، اس کے بعد پہلی بات جو آپ نے کی وہ یہ تھی کہ جنگ احد میں قتل کئے گئے شہداء کے لیے استغفار کیا، پھر فرمایا: اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک بندے کو اختیار دیاتھا کہ وہ دنیالے لے، یا وہ لے لے جو اللہ کے پاس ہے۔ تو بندے نے وہی اختیار کرلیاجو اللہ کے پاس ہے۔‘‘ ابوبکر رضی اللہ عنہ سمجھ گئے اور روپڑے،اور کہا میرے ماں باپ قربان ہوجائیں، ہم اپنے باپوں، اپنی مائوں، اپنی اولاد، اپنی جان اور اپنی دولت کے ساتھ آپ پر فدا ہوجائیں گے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ابوبکر خاطر جمع رکھو، پھر فرمایا میرے ساتھ اپنی صحبت اور دولت میں سب سے زیادہ احسان کرنے والے ابوبکر ہیں ۔ اگر میں اپنے رب کے علاوہ کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکر کوبناتا، لیکن یہ اسلام کی
Flag Counter