Maktaba Wahhabi

192 - 220
حَذَّرَ مِنْہُ: اَلشِّرْکُ ۔ وَجَمِیْعُ مَا یَکْرَہُہُ اللّٰہُ وَیَأْبَاہُ۔ جب آپ کو مدینہ میں استقلال حاصل ہوگیا تو آپ نے اسلام کے باقی امورِ شریعت ، جیسے زکوٰۃ، نماز، حج، جہاد، اذان، امربالمعروف اور نہی عن المنکر وغیرہ شرائعِ اسلام کاحکم دیا۔دس سال تک آپ اسی پر کاربندرہے اور اس کے بعد وفات پاگئے، آپ پر اللہ تعالیٰ کی رحمتیں اور سلامتی ہو۔آپ کادین باقی ہے۔آپ کادین یہ ہے کہ کوئی بھی ایسا خیر نہیں جس سے آپ نے امت کو آگاہ نہ کیا ہو اور کوئی بھی ایسا شر نہیں جس سے خبردار نہ کیا ہو۔خیر جس سے آگاہ کیا وہ’’توحید‘‘ اور ہر وہ چیز ہے جسے اللہ تعالیٰ پسند فرماتا اور راضی ہوتا ہے۔اور شر جس سے خبردار کیا وہ شرک اور ہر وہ چیز ہے جسے اللہ تعالیٰ ناپسند فرماتا اور جس کاانکار کرتا ہے۔ ………………… شرح ………………… مولف رحمہ اللہ فرمارہے ہیں کہ: جب آپ کویعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مدینہ نبویہ میں استقلال حاصل ہوگیا تو آپ نے اسلام کے باقی امورِ شریعت کاحکم دیا۔ آپ نے مکہ میں دس سال تک توحید کی دعوت دی تھی، اس کے بعد مکہ ہی میں آپ کے اوپر پانچوں نمازیں فرض کردی گئی تھیں۔ پھر آپ مدینہ کی طرف ہجرت کرگئے اور اس وقت تک آپ پر نہ زکوٰۃ فرض ہوئی تھی نہ روزہ، نہ حج اور نہ ہی دوسرے شرائع اسلام۔ مؤلف رحمہ اللہ کے کلام کاظاہری مفہوم یہ ہے کہ بنیادی اور تفصیلی طور پر زکوٰۃ مدینہ میں فرض ہوئی تھی۔ بعض علماء کامسلک یہ ہے کہ زکوٰۃ اولاً مکہ ہی میں فرض ہوئی تھی، لیکن اس کانصاب اور واجب مقدار مقرر نہیں کی گئی تھی۔ مدینہ میں نصاب مقررہوا اور واجب مقدار متعین کی گئی۔ ان علماء کااستدلال یہ ہے کہ وہ آیات جن میں زکوٰۃ واجب کی گئی ہے مکی سورتوں میں ہیں۔ جیسے سورہ انعام میں اللہ تعالیٰ کایہ فرمان: {وَآتُوْا حَقَّہٗ یَوْمَ حَصَادِہٖ} (الانعام: ۱۴۱) ’’اور اس میں جوحق واجب ہے وہ اس کے کاٹنے کے دن دیا کرو۔‘‘ اور یہ فرمان الٰہی:
Flag Counter