Maktaba Wahhabi

189 - 220
سابقہ اقامتوں کی بہ نسبت اس اقامت میں چونکہ خطرات زیادہ ہیں اس لیے اختیاط کچھ زیادہ ہی ضروری ہوجاتی ہے۔ چنانچہ دونوں بنیادی شرطوں کے ساتھ مزید چند شرطیں عائد کی جاتی ہیں: شرط اول:طالب علم عقل کی پختگی کے ایسے مقام پر پہنچ چکا ہو کہ سودوزیاں میں تمیز کرسکے اور آگے دور تک سوچ سکے۔ نوعمروں اور کوتاہ عقلوں کو بھیجنا ان کے دین، اخلاق، اور کردار کے لیے خطرناک ہے۔ پھر وہ خود اپنی امت کے لیے بھی خطرہ ہیں جن میں کہ وہ واپس آئیں گے اور ان میں بھی وہی زہر گھولیں گے جسے کافروں کے ہاتھوں پی آئے ہیں۔ واقعات اس کی گواہی دے چکے ہیں اور دے رہے ہیں۔ بہت سے طالب علم جنہوں نے حصول علم کے لیے کافر ملکوں میں اقامت اختیار کی ہے جب لوٹے ہیں تو اپنا سب کچھ لٹا کر لوٹے ہیں، اپنے دین ، اخلاق اور کردار سے منحرف ہوکر آئے ہیں۔ ان کو اور ان کے معاشرے کو اس تعلق سے جو نقصان پہنچا ہے وہ ڈھکی چھپی بات نہیں رہ گئی ہے ایسے لوگوں کو بھیجنا بکریوں کوخونخوار کتوں کے حوالہ کردینے کے مترادف ہے۔ شرط دوم: طالب علم کے پاس شریعت کااتناعلم ہو کہ وہ حق اور باطل کے درمیان تمیز اور باطل کاحق سے توڑ کر سکے۔ تاکہ کافروں کے افکار واعمال سے دھوکہ میں مبتلا نہ ہوجائے جو ظاہر ہے کہ باطل ہیں۔ اگر طالب علم اس معیار کانہیں ہے تو ہوسکتا ہے کہ وہ ان کے افکار واعمال کو حق سمجھ بیٹھے، یاپس وپیش میں پڑ جائے ، یا ان کادفعیہ کرنے میں عاجزی کاشکار ہونے لگے تو نتیجہ یہ ہوگا کہ حیران ہوجائے گا یہ باطل کو گلے لگالے گا۔ دعائے ماثور ہے: ((اَللّٰھُمَّ أَرِنِيْ الْحَقَّ حَقًّا وَارْزُقْنِيْ اِتِّبَاعَہُ۔ وَأَرِنِي البَاطِلَ باطِلًا وَارْزُقْنِی اِجْتِنَابَہُ۔ وَلاَ تَجْعَلْہُ مُلْتَبِسًا عَلَيَّ فَأَضَلُّ۔)) ’’اے اللہ مجھے حق کو حق دکھا اور اس کی اتباع کی توفیق دے۔ اور مجھے باطل کو باطل دکھا اور اس سے بچنے کی توفیق دے۔ میرے لیے اس کو الجھا ہوا نہ بنادے
Flag Counter