Maktaba Wahhabi

178 - 220
نے صحابہ کرام کو مدینہ کی طرف ہجرت کرتے ہوئے دیکھا تھا اور محسوس کرلیاتھا کہ اب محمد بھی ان سے ضرور جاملیں گے اور آپ کو ان انصاریوں کی طرف سے امداد ومعاونت حاصل ہوجائے گی جنہوں نے آپ سے اس بات پر بیعت کی تھی کہ یہ لوگ محمد کو ایسے حالات سے بچائیں گے جن حالات سے کہ یہ اپنے اہل وعیال کو بچاتے ہیں اور اس وقت محمد کو قریش پر غلبہ حاصل ہوجائے گا۔ اللہ کے دشمن ابوجہل نے کہا کہ عقل مندی یہ ہے کہ ہم ہر قبیلہ سے ایک مضبوط نوجوان چن لیں اور ان میں سے ہر ایک کو تیز تلوار دے دیں۔ پھر وہ سب محمد پر حملہ کردیں اور آپ کو بیک وقت تلوار مار کر قتل کردیں اور ہم سکھ کاسانس لیں۔ اس طرح حملہ کرنے سے یہ ہوگا کہ ان کاخون قبائل میں تقسیم ہوجائے گا اور بنو عبدمناف(خاندان نبوی) اپنی پوری قوم سے جنگ نہیں کرسکیں گے ۔ نتیجتاً دیت پر راضی ہوجائیں گے جو ہم انہیں دے دیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو مشرکین کے ارادے سے خبردار کردیا اور آپ کو ہجرت کی اجازت دے دی۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ پہلے ہی مدینہ کی طرف ہجرت کی تیاری کرچکے تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا تھا کہ جلد بازی نہ کریں اُمید ہے کہ مجھے بھی اجازت مل جائے گی۔ چنانچہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ رک گئے تھے تاکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ہجرت کریں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم دوپہر ظہر کے وقت ابوبکرکے گھر میں تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم منہ ڈھانکے دروازے پر تشریف لائے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں۔ اللہ کی قسم کوئی خاص بات ہی آپ کو اس وقت لے آئی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اندر آگئے اور ابوبکر سے کہا: جو لوگ آپ کے پاس ہیں انہیں ہٹادیجئے۔ انہوں نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں آپ کی اہلیہ ہی تو ہیں ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے نکلنے کی اجازت مل گئی ہے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: ساتھ، اے رسول اللہ!فرمایا: ہاں۔ کہا: اے اللہ کے رسول!میری ان دوسواریوں میں سے ایک آپ لے لیجئے۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیمت سے۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر نکل گئے اور ثورنامی پہاڑ کے ایک غار میں تین رات تک
Flag Counter