Maktaba Wahhabi

173 - 220
مت دو کہ زیادہ معاوضہ چاہو اور اپنے رب کے واسطے صبر کرو۔‘‘ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے، ڈرایا اور اللہ تعالیٰ کاحکم پورا کیا۔ علماء کے اقوال کے مطابق’’رسول‘‘ اور’’نبی‘‘ میں فرق یہ ہے کہ ’’نبی‘‘ وہ ہے جس کی طرف کوئی شریعت وحی کی گئی ہو لیکن اس کی تبلیغ کا اسے حکم نہ دیا گیا۔ اور’’رسول‘‘ وہ ہے جس کی طرف کوئی شریعت وحی کی گئی ہو اور اسے اس کی تبلیغ اور اس کے مطابق عمل کرنے کاحکم بھی دیاگیا ہو۔ چنانچہ ہر رسول نبی ہے لیکن ہر نبی رسول نہیں ہے۔ پنجم: آپ کیادے کراور کیوں بھیجے گئے تھے؟ آپ اللہ تعالیٰ کی توحید اور اس کی وہ شریعت دے کر بھیجے گئے تھے جس میں احکام کی پابندی اور ممنوعات سے دوری دونوں کا حکم دیا گیا ہے۔ آپ تمام عالم کے لیے رحمت بنا کر بھیجے گئے تھے تاکہ انہیں شرک، کفر اور جہالت کی تاریکی سے نکال کر علم، ایمان اور توحید کی روشنی میں پہنچا دیں، اور وہ اس کے ذریعہ سے اللہ تعالیٰ کی بخشش اور اس کی رضا حاصل کرسکیں اوراس کی سزا و غضب سے محفوظ رہ سکیں۔ ٭٭٭ بَعََثَہُ اللّٰہُ بِالنِّذَارِۃِ عَنِ الشِّرْکِ، وَیَدْعُوْا اِلَی التَّوْحِیْدِ۔ وَالدَّلِیْلُ قَوْلُہُ تَعَالَی: {یاََیُّہَا الْمُدَّثِّرُo قُمْ فَاَنذِرْo وَرَبَّکَ فَکَبِّرْo وَثِیَابَکَ فَطَہِّرْo وَالرُّجْزَ فَاہْجُرْo وَلَا تَمْنُنْ تَسْتَکْثِرُo وَلِرَبِّکَ فَاصْبِرْo} (المدثر: ۱۔۷)۔ وَمَعْنَی {قُمْ فَاَنْذِرْ}: یُنْذِرُ عَن الشِّرْکِ وَیَدْعُوْ اِلَی التَّوْحِیْدِ۔ {وَرَبَّکَ فَکَبِّرِ} اَیْ: عَظِّمْہُ بِالتَّوْحِیْدِ، {وَثِیَابَکَ فَطَہِّرْ} اَیْ: طَہِّرْ اَعْمَالَکَ عَنِ الشِّرْکِ۔ {وَالرُّجْزَ فَاہْجُرْ} الرُّجْزُ: الاَصْنَامُ وَہَجْرُہَا تَرْکُہَا، وَالبَرَائَ ۃُ مِنْہَا وَأَہْلِہَا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو شرک پر تنبیہ فرمانے کے لیے بھیجا تھا۔ آپ توحید کی دعوت دیتے تھے دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے: ’’اے کپڑے میں لپٹنے والے اٹھو۔ پھرڈرائواور اپنے رب کی بڑائیاں بیان کرو۔ اور اپنے کپڑوں کو پاک رکھو اور بتوں سے الگ رہو اور کسی کو اس غرض
Flag Counter