Maktaba Wahhabi

164 - 220
تیار کررکھی ہے کہ اس کی قناتیں اس کو گھیرے ہوں گی۔‘‘ اور فرمایا: {مَنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِہٖ وَمَنْ اَسَائَ فَعَلَیْہَا وَمَا رَبُّکَ بِظَلَّامٍ لِلْعَبِیدِo} (حٰم السجدۃ: ۴۶) ’’جوشخص نیک عمل کرتا ہے وہ اپنے نفع کے لیے اور جوشخص براعمل کرتا ہے اس کاوبال اسی پر پڑے گا اور آپ کارب بندوں پرظلم کرنے والا نہیں۔‘‘ ’’واقعاتی ابطال‘‘ یہ ہے کہ ہر انسان کھانے، پینے، خریدوفروخت جیسے اختیاری افعال، اور بخار کی وجہ سے لرزش، چھت سے گرجانے جیسے غیر اختیاری افعال کے درمیان فرق کو اچھی طرح جانتا ہے۔ پہلی قسم کے مذکورہ افعال وہ بغیر جبر کے اپنے ارادہ اور اختیار سے کرتا ہے اور دوسری قسم کے افعال میں اسے اختیارنہیں ہوتا اور نہ اس طرح ہونے والے افعال میں اس کاکوئی ارادہ ہوتا ہے۔ ’’دوسرے’’گروہ قدریہ‘‘ کاابطال شرع اور عقل سے کیا گیا ہے۔ ’’شرعی ابطال‘‘ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز کاپیدا کرنے والا ہے۔ اور ہر چیز اسکی مشیت اور ارادے سے ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں بیان فرمایا ہے کہ بندوں کے افعال اسی کی مشیت وارادے سے واقع ہوتے ہیں، چنانچہ فرمایا ہے: {وَ لَوْ شَآئَ اللّٰہُ مَا اقْتَتَلَ الَّذِیْنَ مِنْ بَعْدِہِمْ مِّنْ بَعْدِ مَا جَآئَ تْہُمُ الْبَیِّنٰتُ وَ لٰکِنِ اخْتَلَفُوْا فَمِنْہُمْ مَّنْ اٰمَنَ وَ مِنْہُمْ مَّنْ کَفَرَ وَ لَوْ شَآئَ اللّٰہُ مَا اقْتَتَلُوْا وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ یَفْعَلُ مَا یُرِیْدُo} (البقرہ: ۲۵۳) ’’اگر اللہ چاہتا تو جو لوگ ان کے بعد ہوئے ہیں باہم قتل وقتال نہ کرتے بعد اس کے کہ ان کے پاس دلائل پہنچ چکے تھے لیکن وہ لوگ باہم مختلف ہوئے سوان میں کوئی ایمان لایا اور کوئی کافر رہا اور اگر اللہ چاہتا تو وہ لوگ باہم قتل وقتال نہ کرتے اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔‘‘
Flag Counter