چہارم: اس بات پر ایمان لانا کہ تمام کائنات اپنی ذات، صفات اور حرکات میں اللہ کی مخلوق ہے۔ اللہ نے فرمایا ہے: {اَللّٰہُ خَالِقُ کُلِّ شِئٍی وَّھُوَ عَلٰی کُلِّ شِیئٍی وَّکِیْلٌo} (الزمر: ۶۲) ’’اللہ ہی پیدا کرنے والا ہے ہر چیز کااور وہی ہر چیز کانگہبان ہے۔‘‘ اور فرمایا: {وَخَلَقَ کُلِّ شِیْئٍی فَقَدَّرَہٗ تَقْدِیْرًاo} (الفرقان: ۲) ’’اور اس نے ہر چیز کو پیدا کیا پھر سب کاالگ الگ انداز رکھا۔‘‘ اپنے نبی ابراہیم علیہ الصلاۃ والسلام کے بارے میں فرمایا کہ انہوں نے اپنی قوم سے کہا: {وَاللّٰہُ خَلَقَکُمْ وَمَا تَعْمَلُوْنَo} (الصافات: ۹۶) ’’اور اللہ نے تم کو اور ان اعمال کو جوتم کرتے ہوپیدا کیا۔‘‘ ہمارے وضاحت کردہ طریقہ کے مطابق’’تقدیرپرایمان‘‘لانااس بات کے منافی نہیں ہے کہ بندے کو اپنے اختیاری افعال میں مشیت افعال اور قدرت حاصل ہے۔ کیوں کہ شرع اور واقع دونوں دلالت کرتے ہیں کہ بندے کو اپنے افعال پر مشیت اور قدرت حاصل ہے۔ بندے کی مشیت پر شرع کی دلیل اللہ تعالیٰ کایہ ارشاد ہے: {فَمَنْ شَآئَ اتَّخَذَ إِلٰی رَبِّہٖ مَآبًا} (البقرہ: ۲۲۳) ’’سوجس کاجی چاہے اپنے رب کے پاس ٹھکانا بنائے۔‘‘ اور یہ ارشاد کہ: {فَأْتُوْاحَرْثَکُمْ أَنّٰی شِئْتُمْ} (البقرہ: ۲۲۳) ’’سو اپنے کھیت میں جس طرف سے ہوکر چاہوآئو۔‘‘ اور بندے کی قدرت کے سلسلے میں فرمایا ہے: {فَاتَّقُوْاللَّہَ مَااسّتَطَعْتُمْ وَاسْمَعُوْا وَأَطِیْعُوْا} (النور: ۱۶) ’’ تو جہاں تک تم کو قدرت ہو اللہ سے ڈرتے رہو اور سنو اور مانو۔‘‘ |