ہزاروں راستی کے نکتہ چیں ہیں کہ ان کو دکھ سمجھ کے پھیر کا ہے دوم: برزخ کے حالات کاتعلق غیبی معاملات سے ہے جسے محسوسات کے ذریعہ معلوم نہیں کیا جاسکتا ہے۔اگر معلوم کیاجاسکتا ہو تا تو’’ایمان بالغیب‘‘ کافائدہ ہی فوت ہوجاتا اور اس کی تصدیق میں غیب پرایمان رکھنے والے اور انکار کرنے والے دونوں ہی برابر ہوجاتے ۔ سوم: قبر کاعذاب اور ثواب نیز قبر کی وسعت وتنگی میت ہی محسوس کرسکتی ہے۔ بالکل کسی سونے والے کی طرح کہ وہ خود کو تنگ اور وحشت ناک یاپررونق وسیع جگہ پر دیکھتا ہے۔ لیکن دوسروں کے لحاظ سے اس کی جگہ تبدیل نہیں ہوگئی ہوتی بلکہ وہ اپنے کمرے میں، اپنے گدے ولحاف کے درمیان ہوتا ہے۔ صحابہ کرام کی موجودگی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتی تھی اور آپ اسے سنتے تھے لیکن موجود صحابہ کرام نہیں سن پاتے تھے۔ کبھی فرشتہ آپ سے آدمی کی شکل اختیار کرکے گفتگو کرتا تھا لیکن صحابہ کرام صلی اللہ علیہ وسلم نہ فرشتے کو دیکھتے تھے اور نہ سنتے تھے۔ چہارم:مخلوق کی قوت ادراک (معلومات) اسی قدر محدود ہے جتنی کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں عطا فرمائی ہے۔ ممکن نہیں کہ وہ ہر موجود شئی کو معلوم کرلیں۔ چنانچہ ساتوں آسمان، زمین اور ان کے اندر موجود مخلوق بلکہ ہر چیز اللہ تعالیٰ کی حقیقی حمدوثنا اور تسبیح بیان کرتی ہے جسے کبھی کبھی اللہ تعالیٰ اپنی جس مخلوق کو چاہتا ہے سنوا بھی دیتا ہے اس کے باوجود وہ حمدوثنا ہم سے پوشیدہ ہے۔ اسی سلسلے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: {تُسَبِّحُ لَہُ السَّمٰوٰتُ السَّبْعُ وَ الْاَرْضُ وَ مَنْ فِیْہِنَّ وَ اِنْ مِّنْ شَیْئٍ اِلَّا یُسَبِّحُ بِحَمْدِہٖ وَ لٰکِنْ لَّا تَفْقَہُوْنَ تَسْبِیْحَہُمْ} (بنی اسرائیل:۴۴) ’’تمام ساتوں آسمان اور زمین اور جتنے ان میں اس کی پاکی بیان کررہے ہیں اور کوئی چیز ایسی نہیں جو تعریف کے ساتھ اس کی پاکی بیان نہ کرتی ہو۔ لیکن تم لوگ ان کی پاکی بیان کرنے کو سمجھتے نہیں ہو۔‘‘ اسی طرح شیطاطین وجنات زمین میں آتے جاتے رہتے ہیں جنات اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم |